1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روزگار کی جگہوں پر صنفی مساوات کی منزل ابھی دو صدیاں دور

18 دسمبر 2018

عالمی اقتصادی فورم کے مطابق دنیا بھر میں روزگار کی جگہوں پر صنفی مساوات کی منزل ابھی دو صدیوں سے بھی زائد کی دوری پر ہے۔ ساتھ ہی خواتین کی سیاست، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں غیر مساوی حیثیت کے خلاف خبردار بھی کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3AHt4
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Warnecke

ورلڈ اکنامک فورم کی منگل اٹھارہ دسمبر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ عالمی سطح پر نہ صرف سیاست میں خواتین کی شرکت میں کمی آتی جا رہی ہے بلکہ صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں بھی بین الاقوامی سطح پر عورتوں کو حاصل رسائی قطعی غیر مساوی ہے۔

Gender pay Gap
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto

اس رپورٹ کے مطابق مردوں اور خواتین کو ایک ہی طرح کا کام کرنے پر برابر تنخواہیں ادا کیے جانے کے حوالے سے جرمنی عالمی سطح پر 14 ویں نمبر ہے جبکہ امریکا کی پوزیشن مزید نیچے جا کر اب 51 ویں ہو گئی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی اس رپورٹ میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو یہ کوششیں کرنا چاہییں کہ وہ اپنے ہاں روزگار کی جگہوں اور پیشہ ورانہ زندگی میں مردوں اور خواتین کے مابین اجرتوں میں پائی جانے والی عدم مساوات کو ختم کریں۔

ساتھ ہی عالمی اقتصادی فورم کی اس رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ روزگار کی منڈی میں عالمی سطح پر صنفی مساوات کی منزل ابھی بھی اتنی دور ہے کہ اس کے حصول میں 200 سال سے بھی زیادہ عرصے لگے گا۔ دوسرے لفظوں میں موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ منزل 2220ء سے پہلے حاصل ہوتی نظر نہیں آتی۔

اس رپورٹ کے مطابق زندگی کے کئی مختلف شعبوں میں بین الاقوامی سطح پر مردوں اور خواتین کے مابین پائے جانے والے فرق کو ختم کرنے میں مزید قریب 108 برس لگیں گے جبکہ کام کی جگہوں پر اس عدم مساوات کا خاتمہ اگلے 202 برسوں تک ممکن ہو سکے گا۔

Island Frau und Männer im Büro
دنیا میں سب سے زیادہ صنفی مساوات آئس لینڈ میں پائی جاتی ہےتصویر: picture-alliance/U. Baumgarten

یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے عالمی اقتصادی فورم (WEF) کے سماجی اور اقتصادی ایجنڈوں کی نگران عہدیدار سعدیہ زاہدی نے بتایا کہ 2017ء کے مقابلے میں عالمی سطح پر 2018ء میں یکساں نوعیت کا کام کرنے والے مردوں اور خواتین کے مابین ان کی تنخواہوں کے فرق کو کم کرنے میں کچھ مدد ملی۔

تاہم یہ بہتری اپنے اثرات میں اس لیے تقریباﹰ غیر مؤثر رہی کہ خواتین کی سیاست میں شرکت کم ہوتی جا رہی ہے اور خاص طور پر تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں بھی عورتوں کو وہ حقوق حاصل نہیں، جو مردوں کو حاصل ہیں۔

سعدیہ زاہدی نے کہا، ’’مردوں اور خواتین کے مابین صنف کی بنیاد پر مساوات کا مجموعی منظر نامہ جمود کا شکار ہو گیا ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ روزگار کی منڈی میں مستقبل میں بھی ہم مساوات کے اس راستے پر نہیں ہوں گے، جس کی امید کی جا رہی تھی۔‘‘

جرمنی عالمی سطح پر چودہویں نمبر پر

ورلڈ اکنامک فورم کی اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور یونین کی سب سے بڑی معیشت جرمنی اپنے ہاں روزگار کی جگہوں پر صنفی مساوات کے سلسلے میں عالمی سطح پر 14 ویں نمبر پر ہے۔

Pakistan Krankenhaus Krankenschwestern
صنفی مساوات کے حوالے سے عالمی فہرست میں پاکستان کا نمبر نیچے سے دوسرا ہے، جس کے بعد صرف یمن کا نام آتا ہےتصویر: DW/Ismat Jabeen

اس فہرست میں شمالی یورپی ممالک اپنے ہاں نظر آنے والی پیش رفت کے باعث ابھی تک سب سے آگے ہیں۔ دنیا بھر میں مردوں اور خواتین کے مابین سب سے زیادہ مساوات آئس لینڈ میں پائی جاتی ہے، جس کے بعد ناروے، سویڈن اور فن لینڈ کے نام آتے ہیں۔

سب سے آخر میں پاکستان اور یمن

دوسری طرف جن ممالک میں یہ صنفی عدم مساوات سب سے زیادہ پائی جاتی ہے، ان میں شام، عراق، پاکستان اور (فہرست میں سب سے نیچے) یمن کے نام آتے ہیں۔

دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں میں سے فرانس باقی 19 ممالک سے آگے ہے اور عالمی سطح پر اس کا نمبر 12 واں ہے۔ اس فہرست میں جرمنی 14 ویں، برطانیہ 15 ویں، کینیڈا 16 ویں اور جنوبی افریقہ 19 ویں نمبر پر ہیں۔ امریکا کا نمبر اس فہرست میں 51 واں ہے، جہاں وزارتی سطح کے عہدوں پر خواتین کی تقرری میں حال ہی میں واضح کمی آ چکی ہے۔

م م / ع ا / اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں