خسرے کی وبا، سب سے زیادہ کیس پاکستان سے
26 فروری 2018اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2017 میں بحیرہ عرب کے بائیس ممالک میں خسرہ کے تقریبا 6,494 کیس سامنے آئے۔ یہ تعداد سال 2016 میں سامنے آنے والی تعداد سے دوگنی ہے۔ ان میں سے 65 فیصد کیس پاکستان سے رپورٹ ہوئے لیکن ماہرین صحت کے مطابق ان کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ ملک میں کمزور نگرانی کے نظام کے باعث کئی کیسوں کا سامنے آنے سے رہ جانا ہے۔
پاکستانی وزارت صحت کے شعبے نیشنل ہیلتھ سروس ڈاکٹر اسد حفیظ کے مطابق، ہر آٹھ سے دس سال بعد خسرے کی وبا پھوٹتی ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے وزارت کی جانب سے رواں برس ستمبر میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو 35 ملین انسداد خسرہ کی ویکسین دی جائے گی۔
قومی ادارہ برائے صحت کے ایک ماہر کے مطابق ملک میں آٹھ برس قبل پھوٹنے والی خسرے کی وبا میں دس ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اس بیماری میں 150 بچوں کی اموات بھی ہوئی۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ اس برس صورتحال میں مزید ابتری آسکتی ہے۔
پورے یورپ میں خسرے کی وباؤں کا خطرہ، عالمی ادارہٴ صحت کی تنبیہ
مغربی یورپ، بچوں کو خسرہ میں دانستہ طور پر مبتلا کرنے کا رحجان
بین الاقوامی ادارہ برائے صحت کے مطابق پاکستان میں خسرے کے ممکنہ 10,540 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 6,494 مریضوں میں بیماری کی تصدیق ہوئی۔ جبکہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کیس افغانستان سے رپورٹ ہوئے جس میں 1,511 مریضوں میں خسرے کی تصدیق ہوئی۔ 513 کیسوں کے ساتھ شام کا نمبر اس فہرست میں تیسرا رہا۔ اس کے بعد سعودی عرب، صومالیہ، یمن، متحدہ عرب امارات، ایران اور پھر عراق شامل ہیں۔
خسرہ ایک متعدی مرض ہے اور اِس کا وائرس نظام تنفس سے پھیلتا ہے۔ اس کی علامات میں جسم پر سرخ نشانات کا ابھر آنا، بخار، کھانسی اور نزلہ شامل ہے۔