1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں خسرے کی وباؤں کا خطرہ، عالمی ادارہٴ صحت کی تنبیہ

مقبول ملک
29 مارچ 2017

عالمی ادارہٴ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یورپی ملکوں میں خسرے کی بڑی وبائیں پھیلنے کا خطرہ ہے، جس کی وجہ خسرے کے خلاف ویکسینیشن کی کمی ہے۔ اس سال صرف جنوری میں یورپ میں اس عفونتی مرض کے پانچ سو سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/2aFlh
Mädchen mit Masern
تصویر: imago stock&people

سویڈش دارالحکومت سٹاک ہولم سے آمدہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی یورپ کے لیے علاقائی ڈائریکٹر سوزانہ یاکب نے اپنے ایک بیان میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خسرے کے خاتمے کے لیے تواتر سے پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے تاہم یہ بات اپنی جگہ بہت زیادہ تشویش کا سبب ہے کہ یورپ میں اس متعدی بیماری کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

خسرے کے خاتمے کی کوششیں رک گئیں، عالمی ادارہ صحت

خسرے کی ویکسین سے خاتون میں کینسر کا خاتمہ

ہزاروں پاکستانی بچے خسرے کی زد میں

سوزانہ یاکب کے مطابق اس سال صرف جنوری کے مہینے میں ہی مختلف یورپی ریاستوں میں خسرے کے مجموعی طور پر 500 سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ انہوں نے کہا، ’’اس کا مطلب یہ خطرہ ہے کہ بہت تیز رفتاری سے پھیلنے والی یہ عفونتی بیماری ممکنہ طور پر کئی یورپی ریاستوں میں بڑی وباؤں کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔‘‘

ڈبلیو ایچ او کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ آج آزادانہ سفر کی جو سہولیات موجود ہیں اور مجموعی طور پر آمد و رفت کے جو امکانات عوام کو میسر ہیں، ان کے پیش نظر کوئی بھی انسان یا ملک خسرے کے وائرس کی پہنچ سے دور نہیں ہے۔‘‘

اے ایف پی نے عالمی ادارہٴ صحت کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال جنوری میں یورپ میں خسرے کے جو 559 نئے کیسز رجسٹر کیے گئے تھے، ان میں سے 474 فرانس، جرمنی، اٹلی، رومانیہ، پولینڈ، سوئٹزرلینڈ اور یوکرائن میں دیکھنے میں آئے تھے۔

Junge mit Masern
خسرے کا مریض ایک بارہ سالہ اطالوی لڑکاتصویر: AP

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس سال فروری کے مہینے کے ابتدائی اعداد و شمار بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ اس عفونتی مرض کے نئے کیسز میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ جن یورپی ملکوں میں اس بیماری کے نئے کیسز دیکھنے میں آئے، وہاں اس مرض کے وائرس کے خلاف ویکسینیشن کی قومی شرحیں 95 فیصد سے کم تھیں۔

ڈبلیو ایچ او کی یورپ کے لیے علاقائی ڈائریکٹر سوزانہ یاکب نے تمام یورپی ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بیماری کے مزید پھیلاؤ اور ممکنہ طور پر وبائی صورت اختیار کر جانے کے خلاف فوری اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا، ’’جب تک ہر ملک اپنے ہاں اپنی پوری آبادی کے تحفظ کے لیے درکار ویکسینیشن کی لازمی سطح تک نہیں پہنچ جاتا، دوسرے خطوں کی طرح یورپ میں بھی وبائیں پھوٹتی رہیں گی۔‘‘

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق خسرہ نظام تنفس کی ایک ایسی عفونتی بیماری ہے، جس میں مریض کو انتہائی تیز بخار ہو جاتا ہے اور جسم پر چھوٹے چھوٹے سرخ دھبے بن جاتے ہیں۔ اس مرض کی علامات اکثر معمولی سمجھی جاتی ہیں لیکن یہی بیماری دنیا بھر میں چھوٹے بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔