1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی بم دھماکا: نہ کيس درج اور نہ ہی محرکات کا کوئی علم

16 اگست 2021

پولیس نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں ایک ٹرک پر ہونے والے بم دھماکے کے محرکات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے اور نہ ہی کوئی کیس درج کیا گیا ہے۔ اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد تيرہ ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3z21q
Pakistan Militärangriff in Karachi
تصویر: Fareed Khan/AP Photo/picture alliance

کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں ہفتے اور اتوار کی رات موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے ایک ٹرک پر بموں سے حملہ کر دیا تھا۔ ٹرک پر سوار افراد شادی کی ایک تقریب سے واپس لوٹ رہے تھے۔ اس حملے میں ایک ہی خاندان کی سات خواتین اور چھ بچوں سمیت تیرہ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ سات دیگر افراد کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق متاثرہ کنبے نے تفتیش کے طریقہ کار اور زخمیوں کے علاج کے حوالے سے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ سول ہسپتال میں زیر علاج ایک خاتون کے بھائی کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کے کسی نمائندے نے اب تک ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔

پولیس کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کو جائے واقعہ سے دستی بم کا ایک لیور ملا ہے جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ حملہ روسی ساختہ آر جی ڈی ايک دستی بم سے کیا گیا تھا۔

پولیس نے مزید کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے کیس درج کرنے سے متعلق تبادلہ خیال جاری ہے اور امکان ہے کہ یہ کیس دہشت گردی کے دفعات کے تحت درج کیا جائے گا۔

جوہر ٹاؤن دھماکا بھارت نے کروایا، پاکستان کا الزام

ایک اور پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں عینی شاہدین اور ٹرک ڈائیور کا بیان درج کر ليا ہے۔

Pakistan Angriff auf chinesisches Konsulat in Karachi
تصویر: Reuters/A. Soomro

حکومت دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی

سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ حکومت اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کراچی کے امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں لیکن امن پسند عوام اور حکومت ان کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے ديں گے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے مبينہ بم حملے کے واقعے کی اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

بلوچستان میں بھی حملہ

دریں اثنا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں انتہا پسندوں نے سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر بھی گزشتہ دنوں حملہ کیا گيا۔ لورالائی ضلع میں شاہرگ کے قریب ہونے والے تصادم کے دوران تین انتہا پسند اور ایک فوجی مارے گئے۔

بلوچستان داعش اور طالبان کے لیے محفوظ ٹھکانا ہے، رحمان ملک

فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تصادم میں دو دیگر فوجی زخمی بھی ہو گئے۔ کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم بلوچ علیحدگی پسند گروپ حالیہ برسوں کے دوران ہونے والے ایسے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے رہے ہیں۔

ج ا / ع ص (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)