1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چار افغان صوبوں میں طالبان کے حملے، تئیس سکیورٹی اہلکار ہلاک

26 اپریل 2018

افغانستان کے چار صوبوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے کئی حملوں میں صرف ایک دن میں کم از کم تئیس سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔ طالبان نے ایک روز قبل ہی افغان اور امریکی فوجیوں پر مسلح حملے تیز تر کر دینے کا اعلان کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2wizG
تصویر: Reuters/O. Sobhani

افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات چھبیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ہندو کش کی اس ریاست میں طالبان جنگجو ہر سال موسم سرما کے بعد موسم بہار کے آغاز پر اپنی مسلح کارروائیاں تیز کر دیتے ہیں۔

افغان طالبان کا موسم بہار میں ’الخندق‘ کا اعلان

ترکی کو غیرقانونی افغان مہاجرین کے ’سیلاب کا سامنا‘

کل بدھ پچیس اپریل کے روز طالبان نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ مسلح حملے زیادہ تیز اور شدید کر دیے جائیں گے، اور اس نئی عسکری مہم کو ’الخندق‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ’الخندق‘ کے اعلان کے صرف چوبیس گھنٹے کے اندر اندر طالبان نے ملک کے کم از کم چار صوبوں میں کئی مقامات پر جو تازہ حملے کیے، ان میں 23 افغان فوجی اور پولیس اہلکار مارے گئے۔

ان میں سے ایک واقعے میں شمالی صوبے فریاب میں افغان پولیس فورس اور مقامی طالبان مخالف مسلح گروپوں کے ارکان پر جو حملہ کیا گیا، اس میں نو افراد ہلاک ہوئے۔ فریاب کی صوبائی کونسل کے ارکان محمد عارف اور صبغت اللہ سیلاب نے بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے یہ حملہ بدھ کی شام کیا۔

کابل کے الیکشن سنٹر میں خودکش حملہ، ہلاکتیں 48 تک پہنچ گئیں

افغانستان نے پانچ پاکستانی فوجیوں کی نعشیں واپس کر دیں

ایک دوسرے بڑے حملے میں شمالی صوبے قندوز کے ضلع دشتِ ارچی میں شدت پسندوں نے افغان نیشنل آرمی کی تین مختلف چیک پوسٹوں پر دھاوا بول دیا۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے رکن غلام ربانی ربانی کے مطابق اس حملے میں 12 افغان فوجی ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔

اسی طرح شمالی افغان صوبے بغلان کے دارالحکومت پل خُمری کے مضافات میں بھی طالبان حملہ آوروں نے مربوط طریقے سے گھات لگا کر سکیورٹی فورس کے ارکان کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں دو حکومتی سکیورٹی اہلکار مارے گئے۔

پاکستان پر افغان سرحد کے پار سے حملہ: امن کیسے قائم ہو گا؟

طالبان نے صوبہ غزنی کے اہم ضلع پر قبضہ کر لیا، گورنر ہلاک

اس کے علاوہ کل بدھ کے روز طالبان نے وسطی افغان صوبے پروان میں بھی کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز پر حملے کیے۔ حکام کے مطابق اس دوران اطراف کے مابین قریب پانچ گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا۔

افغان صدر اشرف غنی نے فروری میں طالبان عسکریت پسندوں کو بغیر کسی بھی طرح کی پیشگی شرائط کے امن مذاکرات شروع کرنے کی پیشکش کی تھی۔ اس کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ شاید طالبان یہ پیش کش قبول کر لیں گے۔ لیکن طالبان نے کل پچیس اپریل کے روز ’الخندق‘ کے نام سے جس نئی عسکری مہم اور اپنے حملوں میں شدت کا اعلان کر دیا تھا، اس کے بعد افغانستان میں کسی بھی نئے امن مذاکراتی عمل کے جلد شروع ہونے کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔

م م / ا ا / ڈی پی اے