1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب اور سندھ میں وزرائےاعلیٰ منتخب، اپوزیشن کا بائیکاٹ

26 فروری 2024

مریم نوازشریف پنجاب کی پہلی خاتون جبکہ سید مراد علی شاہ مسلسل تیسری بار سندھ کے وزیراعلیٰ منتخب کر لیے گئے۔ تحریک انصاف نے وزرائے اعلیٰ کے انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے لیے ایک سیاہ دن قراردیا۔

https://p.dw.com/p/4ctZO
Bildkombo Maryam Nawaz Sharif und Syed Murad Ali Shah
دائیں سے بائیں: سید مراد علی شاہ اور مریم نواز شریفتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images // PPI via ZUMA Press/picture alliance

پاکستان میں آٹھ فروی کے عام انتخابات کے بعد پنجاب اور سندھ  میں وزرائے اعلیٰ کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی جماعتوں کی امیدوارمریم نواز شریف جبکہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ با آسانی وزرائے اعلیٰ منتخب ہو گئے۔

مریم نوازشریف 220 ووٹ حاصل کر کے صوبہ پنجاب اور پاکستان میں کسی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہوئیں جبکہ مراد علی شاہ 112 ووٹ  لے کر مسلسل تیسری بار سندھ کی وزارت اعلیٰ کے عہدے پر براجمان ہوئے ہیں۔ مراد علی شاہ کے مد مقابل امیدوار

ایم کیوایم پاکستان کے علی خورشیدی نے 36 ووٹ حاصل کیے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج پیر کے روز منعقد ہوا۔ سنی اتحاد کونسل اورپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر مشتمل اپوزیشن اتحاد نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔ 

'سب کی وزیر اعلیٰ'

مریم نواز شریف نے پیر ہی کے روز گورنر ہاؤس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ان سے حلف لیا جبکہ اس موقع پر ان کے والد نواز شریف اور چچا شہباز شریف اسٹیج پر ان کے ہمراہ موجود تھے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے اپوزیشن کی جانب سے ووٹنگ کے بائیکاٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، " میں ان سب کی بھی وزیر اعلیٰ ہوں جنھوں نے مجھے ووٹ دیا اور ان کی بھی وزیراعلی، بیٹی اور بہن ہوں جنھوں نے مجھے ووٹ نہیں دیا۔"

اپنے انتخاب کے موقع پر مریم نواز شریف اپنے ہمراہ اپنی مرحومہ والدہ کلثوم نواز کی ایک فریم شدہ تصویر بھی لائیں تھیں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان پر اور ان کے اہل خانہ پرانتہائی مشکل وقت آئے اور انہوں نے لمبے عرصے تک اس وقت کا سامنا کیا۔

ان کا کہنا تھا، "ہمارے لیے مشکلات اور مصائب تھے اور ہمیں ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ یہاں موجود ہمارے ہر کارکن نے اور بطور جماعت ہم نے میدان کبھی خالی نہیں چھوڑا۔" ان کا کہنا تھا کہ ان سب مشکلات کے باوجود ان کے دل میں کسی سے انتقام یا بدلہ لینے کا جذبہ نہیں ہے۔

مستقبل کی ترجیحات

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کےسب سے بڑے صوبے پنجاب میں اپنی حکمرانی کے مستقبل کے حوالے سے وژن پیش کرتے ہوئے مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ 2015 میں جاری کیے گئے صحت کارڈ کا دوبارہ اجرا کریں گی۔ انہوں نے عام آبادی میں بیماریوں کی سکریننگ اور موٹر وے پر ائیر ایمبولینس سروس شروع کرنے کے منصوبوں کا اعلان بھی کیا۔

مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ کسی سے بھی انتقام لینے کا جذبہ نہیں رکھتیں
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ کسی سے بھی انتقام لینے کا جذبہ نہیں رکھتیںتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

مریم نواز کا کہنا تھا کہ خواتین کی ہراسانی کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ٹرانسجینڈرز کے لیے بھی خصوصی اقدامات اٹھائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بارہ کروڑ عوام کی وزیر اعلیٰ ہیں اور ایک محفوظ پنجاب ان کا خواب ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ صوبے بھر میں عوامی ٹرانسپورٹ کی دستیابی کو یقینی بنائیں گی۔ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

'سیاہ دن'

وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹنگ پر اپنے رد عمل میں پی ٹی آئی نے انتخابی دھاندلی کے الزامات کو دہراتے ہوئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو مسترد کر دیا۔ پی ٹی آئی  کے رہنما رانا آفتاب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملک میں جمہوریت کے لیے ایک سیاہ ترین دن تھا۔ ان کا کہنا تھا، "ہم پنجاب کے وزیراعلیٰ کے اس انتخاب کو جمہوری اور آئینی نہیں مانتے ہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارکان گرفتاری کے ڈر سے چھپے ہوئے ہیں۔ قبل ازیں تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے باہر کرفیو نافذ کر کے تحریک انصاف کے نامزد امیدواراورمنتخب اراکین کو اجلاس میں شرکت سے روکنا غیرآئینی اورشرمناک ہے۔

Pakistan Sindh Versammlung Karachi Eid
مراد علی شاہ مسلسل تیسری مرتبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ہیںتصویر: Sindh press secretary

ترجمان کا مزید کہنا تھا، "عوام کا مینڈیٹ چرانے کے بعد ایوان کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔ دھاندلی زدہ الیکشن کے نتیجے میں قائم ہونے والی غیر آئینی حکومت کی عمارت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکے گی اور اپنے ہی بوجھ تلے دب جائے گی۔"

سندھ اسمبلی میں کارروائی

وزیر اعلی سندھ کے انتخاب کے موقع پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اراکین اور جماعتِ اسلامی کے رکنِ اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے چیف منسٹر کے انتخاب کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ " ہمارا موقف ہے کہ اسمبلی میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ چوری کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں۔" سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے رد عمل میں حلیم عادل شخ کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں موجودہ اراکین گھس بیٹھئیے اور اجنبی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جلد ہی عدالتوں کے ذریعے اپنا چوری شدہ مینڈیٹ واپس لے کر اسمبلی میں واپس آئے گی۔

 ش ر / ع ت (ایجنسیاں)

نئی حکومت کی ساکھ بہتر ہونا ضروری ہے، حنا ربانی کھر