1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ہیلی کاپٹر کریش، ناروے اور فلپائن کے سفیر بھی ہلاک

امجد علی8 مئی 2015

پاکستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گلگت میں گر کر تباہ ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد موت کا شکار ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں دونوں پائلٹوں کے ساتھ ساتھ ناروے اور فلپائن کے پاکستان میں متعینہ سفیر بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FMkh
Pakistan MI-17 Hubschrauber
پاکستانی فوج کے زیرِ استعمال MI-17 ہیلی کاپٹرتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی طالبان نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کو ایک طیارہ شکن میزائل کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ ابھی کسی آزاد ذریعے سے اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر ایک سکول کی عمارت سے ٹکرا گیا، جس سے اسکول کی عمارت میں آگ لگ گئی۔ پاکستانی فوج کے ترجمان عاصم باجوہ کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ ملائشیا اور انڈونیشیا کے سفیروں کی بیگمات بھی اس حادثے میں ہلاک ہوئی ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں ہالینڈ کے سفیر Marcel de Vink کے ساتھ ساتھ پولینڈ کے سفیر Andrzej Ananiczolish بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو گلگت کے ملٹری ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

عاصم باجوہ کے مطابق تین ہیلی کاپٹروں پر مشتمل ایک قافلہ تیس سے زائد افراد کو لے کر گلگت کی طرف سفر پر تھا۔ ان کے بقول دو ہیلی کاپٹر تو بحفاظت اتر گئے جبکہ تیسرے کے پائلٹس ہیلی کاپٹر پر قابو نہ رکھ سکے۔ مندوبین کا یہ وفد ایک سہ روزہ دورے پر گلگت بلتستان کی جانب محوِ سفر تھا، جہاں اُنہیں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کرنا تھی اور مختلف منصوبوں کا معائنہ کرنا تھا۔

آج ہی وزیر اعظم نواز شریف بھی دو منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے ایک الگ طیارے کے ذریعے گلگت جا رہے تھے تاہم حادثے کی اطلاع ملتے ہی اُن کا طیارہ واپس اسلام آباد آ گیا۔ وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق نواز شریف نے اس حادثے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سن 2012ء کے بعد سے یہ اپنی نوعیت کا بدترین حادثہ تھا، جس میں ناروے کے اسلام آباد میں متعینہ سفیر Leif H. Larsen کے ساتھ ساتھ فلپائن کے سفیر Domingo D. Lucenario Jr بھی موت کے منہ میں چلے گئے۔ 2012ء میں اسلام آباد میں ایک مسافر بردار طیارے کی تباہی کے نتیجے میں ایک سو تیس افراد لقمہٴ اجل بن گئے تھے۔

Pakistan - Premierminster Nawaz Sharif
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے حادثے میں ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے، وہ بھی گلگت جا رہے تھے تاہم حادثے کے بعد اُن کا طیارہ واپس اسلام آباد آ گیاتصویر: Getty Images/S. Gallup

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ایک جائزے کے مطابق اس حادثے نے 1988ء میں طیارے کی تباہی کے اُس واقعے کی بھی یادیں تازہ کر دی ہیں، جس میں اُس وقت کے فوجی حکمران جنرل ضیاء الحق کے ساتھ ساتھ پاکستان میں متعینہ امریکی سفیر آرنلڈ رافیل بھی موت کا شکار ہو گئے تھے۔

اے ایف پی کو تینوں ہیلی کاپٹروں میں موجود افراد کی جو فہرست ملی ہے، اُس کے مطابق انڈونیشیا، لبنان، ملائیشیا، ہالینڈ، رومانیہ، ناروے، جنوبی افریقہ، فلپائن اور پولینڈ کے سفیروں کو ان کے ذریعے گلگت پہنچنا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر سینتیس ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ان ہیلی کاپٹروں کے ذریعے گلگت جانا تھا۔ ایک مسافر اور عینی شاہد کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پہلے ان تمام افراد کو چار ہیلی کاپٹروں کے ذریعے گلگت جانا تھا تاہم بعد میں ہیلی کاپٹروں کی تعداد کم کر کے تین کر دی گئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید