1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں مسافر طیارہ تباہ، قومی سوگ کا اعلان

28 جولائی 2010

دارالحکومت اسلام آباد کے نواح میں مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہونے والے نجی ایئر لائن کے طیارے میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کل 152 افراد سوار تھے۔ بدھ کی شام تک حادثے کی جگہ سے 149 لاشیں تلاش کی جا چکی تھیں۔

https://p.dw.com/p/OWVT
امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکارتصویر: AP

امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکاروں کے مطابق ابتدائی طور پر اس تباہ شدہ طیارے کے ملبے اور اس کے گرد و نواح سے 100 سے زائد لاشیں تلاش کر لی گئی تھیں۔ بدھ کی شام تک اس طیارے میں سوار 152 افراد میں سے 149 کی لاشیں مارگلہ کے پہاڑی علاقے سے جمع کی جا چکی تھیں جبکہ باقی ماندہ تین افراد کی تلاش جاری تھی۔ اس سے قبل ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ اس افسوسناک حادثے میں زندہ بچ جانے والے پانچ افراد کو بھی وہاں سے نکالا جا چکا ہے۔ تاہم بعد میں یہ رپورٹیں غلط ثابت ہوئیں اور پھر سرکاری طور پر یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ طیارے میں سوار کوئی بھی شخص اس حادثے میں زندہ نہیں بچا۔

وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے کے اہلکاروں اور فوج، بحریہ اور ملکی فضائیہ کے جوانوں کے علاوہ تین فوجی ہیلی کاپٹر بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

امدادی کارکنوں کواسلام آباد میں گزشتہ دو روز سے جاری مون سون کی شدید بارشوں کے علاوہ دشوار گذار پہاڑی علاقے اور گھنے جنگلوں کے سبب امدادی کارروائیوں میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔

Pakistan Flugzeug Absturz Air Blue Flash-Galerie
امدادی کارکنوں کواسلام آباد میں شدید بارشوں کے علاوہ دشوار گذار پہاڑی علاقے اور گھنے جنگلوں کے سبب امدادی کارروائیوں میں سخت دشواری کا سامنا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق حکومت حادثے کے مقام پر بروقت اور فوری امدادی کارروائیوں کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ اس سے قبل سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ اس طیارے کی تباہی کی وجوہات کے تعین کے لئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

رحمان ملک کے بقول اس حادثے کے بارے میں مسافروں کے لواحقین کو ضروری معلومات فراہم کرنے کے لئے وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دفاتر میں ٹیلی فون ہیلپ لائنیں قائم کی جا چکی ہیں۔

Pakistan Flugzeug Absturz - Angehörige
مسافروں کے لواحقین غم و اضطراب کی حالت میںتصویر: picture alliance / dpa

اسی دوران وفاقی کابینہ نے مسافر طیارے کے اس حادثے میں بہت سی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ طیارے کے حادثے کے سبب بدھ کے روز ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی اب اگلے ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے حادثے کی جگہ کا فضائی دورہ کیا اور ذاتی طور پر وہا‌ں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔

دریں اثناء اسلام آباد کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے جبکہ اس بدقسمت طیارے میں سوار مسافروں کے لواحقین اسلام آباد اور کراچی کے ہوائی اڈوں کے علاوہ مقامی ہسپتالوں کے باہر غم و اضطراب کی حالت میں موجود ہیں۔

نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی یہ کمرشل پرواز، جس کے لئے ایئر بسA-320 طرز کا طیارہ استعمال میں تھا، ترکی سے کراچی پہنچنے کے بعد صبح سات بج کر 45 منٹ پر کراچی سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 45 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ سے محض چند منٹ کی فضائی مسافت پر یہ ہوائی جہاز مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔

ایئر بلیو کی فہرست کے مطابق اس پرواز پر کل 159 مسافروں کو کراچی سے اسلام آباد تک کا سفر کرنا تھا لیکن ان میں سے 12 مسافر مختلف وجوہات کی بناء پر سفر نہ کر سکے اور یوں وہ حادثے کا شکار ہونے سے محفوظ رہے۔ کئی ماہرین اس واقعے کو پاکستان کی فضائی تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک قرار دے رہے ہیں۔

صدر آصف علی زرداری اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بہت سے ارکان نے اپنے بیانات میں اس حادثے میں بہت سی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: مقبول ملک