1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتایشیا

پاکستان: اشیاء کے بدلے اشیاء، نئے تجارتی ماڈل کی منظوری

2 جون 2023

شدید ترین مالی بحران کے شکار پاکستان کے پاس صرف ایک ماہ تک کی غیر ملکی ادائیگیوں کے لیے زر مبادلہ کے ذخائر باقی بچے ہیں۔ بارٹر نظام کے تحت تجارت سے پاکستانی معیشت کو کچھ ریلیف ملنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4S7lr
Pakistan Gwadar | Containerhafen
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان نے افغانستان،ایران اور روس کے ساتھ بعض اشیا بشمول پٹرولیم اور گیس کے لیے بارٹر سسٹم یعنی اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستانی وزارت تجارت نے جمعہ دوجون کو ایک خصوصی حکم نامہ جاری کیا ہے۔

پاکستان نے روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے دیا

Pakistan Afghainistan Grenzgebiet
پاکستان اور افغانستان کے مابین پہلے ہی زمینی راستے سے غیر سرکاری طور پر اشیاء کے بدلے اشیا کی تجارت جاری تھیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

اقتصادی بحران کے شکار پاکستان کے پاس بمشکل صرف ایک ماہ کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر رہ گئے ہیں۔ حکومت ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو سنبھالنے اور افراط زر کے گزشتہ ماہ تقریباً 38 فیصد  پر پہنچ جانے والی سطح پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ حکومتی آرڈر، جسے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) بارٹر ٹریڈ میکانزم 2023 کہا گیا ہے، کے تحت یکم جون کو ان اشیاء کی فہرست جاری کی گئی ہے، جن کی تجارت بارٹر کے نظام کے تحت کی جا سکتی ہے۔ اس تجارتی طریقہ کار میں حصہ لینے کے لیے ریاستی اور نجی ملکیتی اداروں کو منظوری درکار ہوگی۔

ملکی حالات: پڑھے لکھے پاکستانی نوجوان ملک چھوڑنے پر مجبور

اپریل میں پاکستان کی جانب سے رعایتی روسی تیل کی پہلی خریداری کے بعد پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ پاکستان اس معاہدے کے تحت ریفائنڈ مصنوعات نہیں بلکہ صرف خام تیل خریدے گا۔

بحران زدہ پاکستان میں عام آدمی پر کیا گذر رہی ہے؟

اس تیل کی دائیگی کیسے کی جائے گی اس بارے میں البتہ کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔ لیکن مصدق ملک کا کہنا تھا کہ اگر پہلا لین دین آسانی سے ہوا تو خریداری ایک لاکھ  بیرل یومیہ تک بڑھ سکتی ہے۔ تجزیاتی فرم Kpler کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ سال 154,000 بیرل تیل یومیہ برآمد کیا تھا ۔

مئی میں پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے شکایت کی تھی کہ پاکستان میں فروخت ہونے والے ڈیزل کا 35 فیصد تک ایران سے اسمگل کیا گیا تھا۔ پاکستان کی حکومت نے افغانستان میں کی جانے والی آٹا، گندم، چینی اور کھاد کی اسمگلنگ پر بھی پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔

ش ر ⁄ ع ب (روئٹرز)

توانائی کا بحران، کیا بازار جلد بند کرنا درست قدم؟