1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو پائپ لائن کے ذریعہ گیس کی فراہمی ممکن، پوٹن

16 ستمبر 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائپ لائن سے گیس کی سپلائی ممکن ہے کیونکہ اس کے لیے بنیادی ڈھانچے کا ایک حصہ پہلے سے ہی موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/4Gx6z
Usbekistan Samarkand | SCO Treffen: Wladimir Putin und Shehbaz Sharif
تصویر: Alexander Demianchuk/TASS/dpa/picture alliance

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے مطابق صدر پوٹن نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز ازبکستان کے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔

پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "وزیر اعظم نے پاکستان کے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان فوڈ سکیورٹی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور سکیورٹی سمیت باہمی مفادات کے تمام شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دی جاسکے۔"

بلاول کا دورہ ایران: گیس پائپ لائن کی فعالیت زیر بحث

روسی یوکرائنی جنگ: پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں جلد از جلد طلب کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

Islamabad North-South Gas Pipeline Pakistan Russland Vertrag
پاکستان اور روس نے سن 2015 میں پائپ لائن گیس کا معاہدہ کیا تھاتصویر: Press Information Department Pakistan

پائپ لائن گیس کی پاکستان کے لیے اہمیت

طویل عرصے سے تاخیر کا شکار گیس پائپ لائن کو پاکستان کی معیشت کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان گیس اسٹریم گیس پروجیکٹ، جسے نارتھ ۔ ساوتھ گیس پائپ لائن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، روسی کمپنیوں کے تعاون سے تعمیر کیا جانا ہے۔

دونوں ملکوں نے سن 2015 میں بحیرہ عرب کے ساحل پر کراچی سے درآمد شدہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کو شمال مشرقی صوبے پنجاب کے بجلی گھروں تک پہنچانے کے لیے 1100 کلومیٹرطویل پائپ لائن تیار کرنے پراتفاق کیا تھا۔

منصوبے کے مطابق پائپ لائن کی سالانہ گنجائش 12.4 بلین کیوبک میٹر ہے، جس میں 16بلین کیوبک میٹر اضافے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔

روس اور پاکستان کے بہتر ہوتے تعلقات، پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا؟

یہ منصوبہ سن 2020 میں شروع ہونا تھا، لیکن اس وقت تاخیر کا شکار ہوگیا جب روس کو مغربی پابندیوں کی وجہ سے ابتدائی شراکت دار کو تبدیل کر دینا پڑا۔

Usbekistan Samarkand | SCO Treffen: Wladimir Putin und Shehbaz Sharif
تصویر: Alexander Demianchuk/TASS/dpa/picture alliance

شہباز شریف اور پوٹن میں مزید کیا باتیں ہوئیں؟

پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور وزیراعظم نے پاک۔روس تعلقات میں بہتری کی جانب پیش قدمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس موقع پر انہوں نے مشترکہ مفادات کی نشان دہی بھی کی۔

وزیراعظم نے افغانستان میں روس کے تعمیری کردار کی تعریف کی اور ہمسایہ ملک میں استحکام کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کوشش کے حوالے سے پاکستان کا عزم دہرایا۔

عمران خان اور ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟

سمر قند روانہ ہونے سے قبل شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ پاکستان 'شنگھائی اسپرٹ' کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، باہمی احترام و اعتماد، مشترکہ ترقی اور خوش حالی کی بنیاد ہوسکتا ہے۔

شہباز شریف کی عالمی رہنماوں سے ملاقاتیں

سمرقند میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے دوران پاکستانی وزیر اعظم کی متعدد دیگرعالمی رہنماوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

 تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے دوران انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سے قبل انہوں نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہباز شریف نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکوف اور کرغزستان کے صدر سید رجیپاروف سے بھی ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔

خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں موجود ہیں لیکن ان کے ساتھ شہباز شریف کی کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں