1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان پر میزائل فائرنگ باعث شرمندگی، بھارت کا اعتراف

جاوید اختر، نئی دہلی
16 مارچ 2023

بھارتی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان پرمیزائل فائرنگ کی وجہ سے 'ہمیں بین الاقوامی برادری کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔' کیونکہ یہ جنگ کی صورت حال کا سبب بن سکتا تھا۔

https://p.dw.com/p/4OkdT
Teilung Indiens Rakete in Delhi
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/G. Osan

بھارتی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کو گزشتہ دنوں بتایا کہ پچھلے سال مارچ میں سہواً ایک براہموس میزائل فائر ہو گیا تھا جو پاکستان میں جاکر گرا۔ اس واقعے کی وجہ سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان جنگ جیسی صورت حال پیدا ہو سکتی تھی اور اس کے باعث بھارت کو بین الاقوامی برادری کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑی۔

میزائل کا فائر ہونا حادثہ تھا جس پر افسوس ہے، بھارتی حکومت

مودی حکومت دراصل بھارتی فضائیہ کے ایک افسر کی جانب سے دائر کردہ عرضی کے خلاف اپنے دلائل دے رہی تھی۔ یہ عرضی بھارتی فضائیہ کے ان تین اہلکاروں میں سے ایک نے داخل کی ہے، جنہیں سہواً میزائل داغنے کا قصوروار قرار دیتے ہوئے فوج نے برطرف کر دیا ہے۔

میزائل فائر معاملہ: امریکہ بھارت کے اور چین پاکستان کے موقف کا حامی

 روس کے اشتراک سے تیار یہ کروز میزائل گزشتہ برس 9مارچ کو دہلی سے ملحق ریاست ہریانہ سے داغا گیا تھا اور پاکستان میں صوبہ پنجاب کے مشرقی قصبے میاں چنوں کے قریب گرا تھا۔ اس واقعے نے نئی دہلی کے لیے سفارتی مسائل پیدا کر دیے تھے۔

میزائل فائر ہونے کے دو روز بعد بھارت نے کہا تھا کہ دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے میزائل سہواً داغا گیا تھا
میزائل فائر ہونے کے دو روز بعد بھارت نے کہا تھا کہ دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے میزائل سہواً داغا گیا تھاتصویر: picture-alliance/Photoshot/Indian Ministry of Defence

'میزائل داغنے کے لیے افسران قصوروار'

بھارت کے ایڈیشنل سالسٹر جنرل چیتن شرما نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا، "بلاشبہ یہ وہ معاملہ تھا جہاں ہمیں بین الاقوامی برادری کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔ یہ میزائل بھارت میں نہیں گرا تھا بلکہ یہ پاکستان میں گرا تھا۔ اس کی وجہ سے جنگ کی صورت حال  پیدا ہو سکتی تھی اور اس ملک نے اقوام متحدہ میں آواز اٹھائی۔"

بھارتی فوج نے اس واقعے کے لیے فضائیہ کے تین اہلکاروں کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ برطرف کیے جانے والوں میں سے ایک ونگ کمانڈر ابھینو شرما نے حکومت کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ لیکن حکومت اپنے فیصلے کو درست قرار دے رہی ہے۔

میزائل فائر ہونے کے دو روز بعد 11مارچ کو بھارت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے میزائل سہواً داغا گیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے مابین جوہری اثاثوں کی فہرستوں کا تبادلہ

بھارتی فضائیہ نے گزشتہ برس اگست میں ایک بیان میں کہا تھا کہ باضابطہ انکوائری سے پتہ چلا ہے کہ "تین افسروں کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر(ایس او پی) سے انحراف'' کی وجہ سے میزائل حادثاتی طورپر داغا گیا تھا۔ اور اس کے لیے ان تینوں افسران کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے "ان کی خدمات کو فوری طورپر ختم کردیا گیا ہے۔"

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی کہا تھا کہ "آپریشنز، رکھ رکھاو اور جانچ " کے متعلق اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر(ایس او پی) کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

برطرف افسر کا کیا کہنا ہے

برطرف ونگ کمانڈر ابھنیو شرما نے عدالت میں اپنی درخواست میں کہا ہے کہ واقعہ آپریشنل تھا اور انہوں نے ایس او پی کے مطابق اپنے تمام فرائض سرانجام دیے تھے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہیں صرف دیکھ بھال کی تربیت دی گئی تھی آپریشنل معاملات کی نہیں۔

پاکستانی حدود میں میزائل گرنے کے دعویٰ پر بھارت کی خاموشی

درخواست گزار نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ حکام نے تادیبی کارروائی شروع کرنے کے عمل اور مقدمے کے لیے ضروری چیزوں کو کورٹ مارشل کے ذریعے 'جان بوجھ کر روکا‘ جس سے وہ اپنے دفاع کے کسی بھی موقع سے محروم رہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے پر مرکزی حکومت سے چھ ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

پاکستان کا ردعمل

رواں ماہ کی 10تاریخ کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے میزائل داغنے کے واقعے کی مشترکہ جانچ کا مطالبہ دہرایا تھا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، "ایک برس گزر جانے کے باوجود بھارت سرکار نے اس سنگین واقعے کی مشترکہ انکوائری کرانے کے پاکستان کی مانگ کا اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔"

بھارت پاکستان اور چین کی سرحد پر بیلسٹک میزائل تعینات کرے گا

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "بھارت نے اپنی ابتدائی تفتیش کی تفصیلات بھی اب تک پاکستان کو نہیں بتائی ہیں۔"

پاکستان نے الزام لگایا کہ بھارت نے مبینہ ابتدائی انکوائری کو یک طرفہ اور جلد بازی میں بند کردیا، جو اسٹریٹیجک ہتھیاروں کے حوالے سے بھارت کے کمانڈ اور کنٹرول سسٹم پر سنگین سوالات پیدا کرتے ہیں۔