پاکستان: بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
24 اپریل 2010اقتصادی امور کے ماہرین کے مطابق ان دنوں پاکستانی حکومت پر قرض دینے والے عالمی اداروں کا محصولات بڑھانے اور اقتصادی شفافیت سے متعلق شدید دباؤ ہے۔ ایک طرف حکومت کو مالی ادائیگیوں کے لئے مزید قرضوں کی ضرورت ہے، دوسری جانب ملک میں بجلی کی موجودہ بحرانی صورتحال میں اس کی قیمت بڑھانا جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کر سکتا ہے۔ آئی ایم ایف سے طے شدہ شرائط کے تحت بجلی کی قیمتوں میں یکم اپریل کو مزید اضافہ اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس نافذ کیا جانا تھا تاہم یہ دونوں کام نہیں کئے جا سکے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان نے عالمی بینک کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں طے شدہ شرائط کے تحت اضافہ کیا جائے گا۔
پاکستان میں بجلی کے بحران سے جڑا ایک مسئلہ مالی ادائیگیوں کا عدم توازن بھی ہے، جس نے اس معاملے کو مزید گمبھیر اور پیچیدہ کر رکھا ہے۔ بجلی تقسیم کرنے والے ادارے بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر رہےجبکہ بجلی پیدا کرنے والے ادارے تیل کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر رہے۔ رواں ہفتے ہی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بجلی کی بچت کے منصوبے کا اعلان کیا، جس میں ان ادائیگیوں کی مد میں 116 ارب روپے یعنی 1.38 ارب ڈالر فراہم کرنے کا ذکر شامل تھا۔
پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام ان دنوں واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ ذرائع کے مطابق IMF کے بورڈ نے قرض کی اگلی قسط کی منظوری سے متعلق اسلام آباد حکام سے باضابطہ مذاکرات کے لئے 31 مارچ کی تاریخ طے کی تھی تاہم بعد میں مئی کے وسط میں یہ مذاکرات ہونے کا امکان ہے۔ پاکستان کے مطالبے پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2008 ء میں اس خطیر قرضے کی منظوری دی تھی، جس کی 1.2 ارب ڈالر کی پانچویں قسط کا اجراء جلد متوقع ہے۔ پاکستانی معیشت کے لئے ایک اور سہارا امریکہ کا ’’اتحادیوں کی معاونت کا منصوبہ‘‘ ہے، جس کی مد میں اسلام آباد کو رواں ماہ تقریباً 2 ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف ادارت : امجد علی