1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوشش

22 اپریل 2010

حکومت نے ملک میں توانائی خصوصاً بجلی کے شدید بحران پر قابو پانے کےلئے منعقدہ سہ روزہ توانائی کانفرنس کی سفارشات کی روشنی میں ہفتہ وار دو سرکاری تعطیلات اور تمام کاروباری مراکز کو رات آٹھ بجے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/N3K7
پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: Abdul Sabooh

توانائی کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ سے نجات کےلئے جن چار شعبوں پر توجہ دی جائے گی ان میں بجلی کی بچت کے علاوہ قلیل ،وسط اور طویل مدت کے پیداواری منصوبوں پر عملدرآمد شامل ہے: ” انڈسٹری اور زراعت کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔ یہ وہ شعبے ہیں جن پر توجہ دینے سے لوگوں کی معاشی حالت بھی بہتر ہو سکتی ہے اور غربت میں بھی کمی آ سکتی ہے۔ ان اقدامات سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کریں گے اور اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو بھی 33 فیصد تک کم کیا جائے گا۔“

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیداواری صلاحیت میں استحکام کےلئے حکومت کے ذمہ واجب الادا 116 ارب کے کثیرالاداراجاتی قرضے فوراً ادا کئے جائیں گے۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کےلئے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس ضمن میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے علاوہ جرمنی سے متبادل توانائی کے منصوبوں کا حصول سرفہرست ہے۔

اس موقع پر پانی و بجلی کے وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو چار سے پانچ ہزار میگا واٹ یومیہ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ جسے پورا کرنے کےلئے سرکاری اداروں کی روشنیوں کے علاوہ ملک بھر میں لگی پچاس فیصد سٹریٹ لائٹس بند کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتر میں دن 11 بجے سے قبل ایئر کنڈیشنڈ کا استعمال ممنوع ہوگا:” تمام بل بورڈز اور کاروباری تشہیر کےلئے کی جانے والی روشنی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔اس پر سختی سے عملدرآمد کرنے سے 70 میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔“

راجہ پرویز اشرف کے مطابق چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر حکومت نے اپنے ذمہ واجب الادا واپڈا کے اربوں روپے کے واجبات جلد واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور رینٹل پاور سمیت مختلف منصوبوں کے ذریعے اس سال کے آخر تک1305 میگا واٹ ا ضافی بجلی بھی حاصل کی جائے گی۔

Pakistan Minister für Wasser und Strom Raja Pervaiz Ashraf
پانی و بجلی کے وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرفتصویر: Abdul Sabooh

دوسری جانب تاجر اور مزدور تنظیموں نے حکومتی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے مزدور رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ ہفتہ میں دو دن چھٹیاں روزانہ اجرت کی بنیاد پر کام کرنے والوں کا معاشی قتل ہے جبکہ تاجر رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ پہلے سے بدحالی جھیلتے کاروبار رات جلد بند کرنے سے بالکل تباہ ہو کر رہ جائیں گے۔ اس حوالے سے راولپنڈی کے تاجر رہنماءشرجیل میر نے بتایا: ” جتنے بھی افسران بالا ہیں جب وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے تو ہم بھی اپنا مکمل تعاون کرینگے۔ لیکن اگر ہمیں نظر انداز کیا گیا اور اپنی عیاشیوں میں کوئی فرق نہیں لائیں گے تو پھر ہم کوئی بات نہیں مانیں گے اور احتجاج جاری رکھیں گے اور یہ احتجاج پورے پاکستان میں شدت اختیار کرتا جائے گا۔“

قبل ازیں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ توانائی کانفرنس کی تمام سفارشات پر ہر پندرہ روز بعد نظر ثانی کی جائے گی تا کہ ان کے موثر نفاذ کے علاوہ ممکنہ کوتاہیوں کو دور کیا جا سکے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں