1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک افغان سرحد کی بندش، بلوچستان حکومت کی مشکلات

بینش جاوید
30 مارچ 2020

کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پاک افغان سرحد بند ہونے کی وجہ سے سرحد کے دونوں طرف سینکڑوں مال بردار ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3aCb4
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. Gulfam

کوئٹہ سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار عبدالغنی کاکڑ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے سرحدی شہر سپن بولدک میں آٹھ سو سے زائد پاکستانی ڈرائیور پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ تجارتی سامان لے کر افغانستان گئے تھے مگر سرحد کی بندش کے باعث اب واپس نہیں لوٹ پا رہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''قریب تین ہفتوں سے وفاقی حکومت کے احکامات پر صوبہ بلوچستان میں چمن بارڈر سمیت چار سرحدی گزرگاہیں مال برداری اور عام لوگوں کی آمد و رفت کے لیے مکمل طور پر بند ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ ایران کے ساتھ تفتان سرحد کو کچھ گھنٹوں اور افغانستان کے ساتھ سرحد کو وزیر اعظم کی ہدایت پر دو روز کے لیے کھولا گیا تھا تاہم اس کے بعد دوبارہ تمام سرحدوں کو بند کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی حکومت نے یکم مارچ سے افغانستان کے ساتھ چمن اور طورخم بارڈر کراسنگ اور بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا علان کیا تھا۔

’افغان ٹرانزٹ اسٹینڈنگ کمیٹی‘ کے رکن زاہد اللہ کا کہنا ہے کہ سرحدوں کی بندش کے باعث تاجروں کو کئی ارب روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔

Pakistan Afghanistan NATO Fahrzeuge werden an der Grenze festgehalten
تصویر: AP

بلوچستان میں محکمہ داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ سرحدی شہر چمن میں قرنطینہ مرکز بنایا جا رہا ہے اور جب یہ مرکز آپریشنل ہو جائے گا تو افغانستان میں پھنسے ہوئے افراد کو پاکستان واپسی کی اجازت دی جائے گی۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''دو روز قبل ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سرحد پر پھنسے پاکستانیوں کو واپس لایا جائے اور یہاں پھنسے ہوئے افغان شہریوں کو واپس جانے دیا جائے۔ اس حوالے سے افغان حکام سے بات چیت جاری ہے۔‘‘

لیاقت شاہوانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بلوچستان حکومت کو کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''بلوچستان میں صرف دو لیبارٹریاں کورونا وائرس کی تشخیص کا ٹیسٹ کر سکتی ہیں۔ ایک کوئٹہ میں ہے اور ایک تفتان میں۔ یہ لیبارٹریاں روزانہ آٹھ سو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن ٹیسٹ کِٹس کی کمی کے باعث وہ اتنے ٹیسٹ نہیں کر پاتیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ اب تک بلوچستان حکومت تفتان سرحد سے پاکستان پہنچنے والے دو ہزار افراد کے ٹیسٹ کر چکی ہیں۔ ان میں سے اکثریت کو ان کے صوبوں میں بھجوا دیا گیا ہے۔ لیاقت شاہوانی کا مزید کہنا تھا کہ ابھی یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ کب تک افغانستان کے ساتھ سرحد بند رہے گی۔

پاکستان کی ایران اور افغانستان دونوں ممالک کے ساتھ سرحدوں سے بندش سے پہلے تک روزانہ ہزاروں افراد علاج معالجے، کاروبار یا مذہبی مقامات کی زیارت کی غرض سے گزرتے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں