1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نائجر میں چینی کان کنوں کا اغوا

8 جون 2021

چینی کان کنوں کو مالی اور برکینا فاسو سے ملحق ملک کی سرحد کے نزدیک واقع اسلام پسندوں کے گڑھ کے قریب سے اغوا کرلیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3uZ0o
Symbolbilder Niger Armee
تصویر: Getty Images/AFP/I. Sanogo

نائجر میں یورینیم، سونا اور تیل کی کانکنی کرنے والے چین نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ پورے افریقہ میں پھیلا دیا ہے۔

نائجر کے ٹیلاباری خطے کے گورنر تیجانی ابراہیم کاٹیلا نے خبر رساں ایجنسی اے ایف کو بتایا کہ سنیچر کی دیر رات مسلح افراد نے مالی اور برکینا فاسو سے ملحق ملک کی سرحد وں کے قریب مغربی نائجر میں کان کنی کرنے والی ایک چینی کمپنی کے دو چینی شہریوں کو اغوا کرلیا۔

 کاٹیلا نے کہا کہ ان افراد کے پاس'سونا تلاش کرنے کا اجازت نامہ تھا‘۔ اس علاقے میں مسلح گروپوں کی جانب سے حملہ کرنے کی خفیہ اطلاعات ملی تھیں جس سے ان لوگوں کو آگاہ کردیا گیا تھا لیکن انہوں نے ”گھر جانے سے انکار" کردیا تھا۔

 یہ علاقہ ساحل ملکوں کے'تین سرحدوں‘ کے نام سے معروف ہے۔ یہ جہادی سرگرمیوں کا گڑھ ہے اور القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ عسکریت پسند یہاں سے تینوں ممالک (برکینا فاسو، مالی اور نائجر) میں حملے کرتے رہتے ہیں۔ نائجر اپنے جنوبی علاقے میں بوکو حرام کے حملوں کے خطرات سے بھی دو چار ہے۔

ابھی یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ چینی شہریوں کا اغوا کس نے کیا ہے۔

Niger Präsident Mohamed Bazoum empfängt Chinesischen Botschafter
تصویر: Präsidentschaft der Republik Niger

’چینی کمپنیوں کے لیے الٹی میٹم‘

چین پورے افریقہ میں معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل کی بڑے پیمانے پر کان کنی کر رہا ہے۔ اس نے یورینیم، سونا اور تیل کی تلاش کے حوالے سے نائجر کے ساتھ سن 2006 میں ایک معاہدہ کیا تھا۔

آخری مرتبہ سن 2007 میں ایک چینی شہری کے اغوا کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس وقت چین کی نیوکلیئر انجینئرنگ اور کنسٹرکشن کارپوریشن (سی این ای سی) کے ایک ملازم کو نائجر موومنٹ فار جسٹس (ایم این جے) نامی ایک باغی گروپ نے اغوا کرلیا تھا۔

اس وقت ایم این جے نے ”نائجر کی آرمی کے ساتھ تعاون کرنے والی چینی کمپنیوں" سے کہا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک الٹی میٹم ہے۔ کئی دنوں تک چلنے والی بات چیت کے بعد بالآخر اغوا شدہ چینی انجینئر کو رہا کر دیا گیا تھا۔

چین کی مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کی معیشت کو خام مال کی اشد ضرورت ہے اوراسی لیے بیجنگ نے پورے بر اعظم افریقہ میں کانکنی کی سرگرمیوں میں اربو ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

اسے روایتی مینوفیکچرنگ کے لیے تیل کے علاوہ تانبہ اور لوہے کی ضرورت ہے جبکہ افریقہ میں معدنیات کے ذخائر بھرے پڑے ہیں۔ ان میں کولٹان بھی شامل ہے، جو الیکٹرانک آلات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

 افریقہ کولٹان کی عالمی مانگ کا تقریبا ً75 فیصد سپلائی کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں پلاٹینم اور کوبالٹ کا تقریبا ً90 فیصد ذخیرہ افریقہ میں ہے جبکہ وہاں 50 فیصد سونا اور 35 فیصد یورینیم موجود ہے۔

ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، ڈی پی اے)

نائجر میں غیر قانونی مہاجرت ’روکے نہ رُکے‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں