1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

نائجر: فوجی بغاوت کی کوشش ناکام

1 اپریل 2021

فوجیوں کے ایک گروپ نے نائجر کے دارالحکومت میں صدارتی محل پر ایسے وقت قبضہ کرنے کی کوشش جب دو روز بعد ملک کے نئے صدر محمد بازوم اپنے عہدے کا حلف لینے والے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3rScn
Niger Polizei
تصویر: Issouf Sanogo/AFP/Getty Images

نائجر میں ایک حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ دارالحکومت نیامے میں بدھ کے روز فوجی بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔ بغاوت کی یہ کوشش ایسے وقت کی گئی جب ملک میں پہلی مرتبہ جمہوری طور پر منتخب صدر جمعے کے روز اپنے عہدے کا حلف لینے والے ہیں۔ ان کے حریف سابق صدر مہامان عثمان نے انتخابات کے نتائج کو متنازع قراردیا ہے۔

حکومتی ترجمان عبدالرحمان زکریا نے کہا کہ بغاوت کا مقصد ’جمہوریت کو خطرے میں ڈالنا‘تھا۔

حکومت نے دعوی کیا ہے کہ جنگجووں کی جانب سے نیامے کے صدارتی محل پر قبضہ کرنے کی نا کام کوشش کے بعد اب سکیورٹی کی صورت حال کنٹرول میں ہے جبکہ کئی لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے نائجر میں اس تازہ ترین پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقو ام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کسی ایسی اشتعال انگیزی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے جس سے جمہوریت اور ملکی استحکام کو نقصان پہنچے۔ اقو ام متحدہ کے سربراہ نے نائجر کی فوج سے اپنی آئینی ذمہ داریوں پر کاربند رہنے پر بھی زور دیا۔

Niger Presidential Palace
نائجر کا صدارتی محلتصویر: DW/M. Kanta

ہوا کیا تھا؟

مقامی وقت کے مطابق صبح تین بجے گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ یہ سلسلہ تقریباً تیس منٹ تک جاری رہا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے شدید فائرنگ ہوتی رہی۔

نیامے میں امریکی سفارت خانے نے ایک سکیورٹی الرٹ جاری کر کے اپنے دفتر کو تا اطلاع ثانی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف فرانس نے بھی نائجر میں مقیم اپنے شہریوں کو گھروں میں رہنے کا حکم دیا ہے۔

حالات اب ’پرسکون‘ ہیں

ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار عبدالکریم محمدو نے بتایا کہ نائجر کے سرکاری نشریاتی ادارے نے معمول کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے اپنے پروگرام شروع کر دیے۔ اس نے فائرنگ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

محمدو کا کہنا تھا”یہاں صورت حال پرسکون ہے اور حالات سکیورٹی فورسز کے قابو میں نظر آ رہے ہیں۔ گاڑیوں کی آمد و رفت حسب معمول جاری ہے۔ لوگ اپنے اپنے دفترجا رہے ہیں۔ ٹیکسیاں بھی معمول کے مطابق چل رہی ہیں اور لوگ اپنے اپنے کاروبار میں مصروف ہیں۔“

انتخابات کے بعد تشدد میں اضافہ

فروری میں صدارتی انتخابات میں بازوم کی جیت کے بعد سے عسکریت پسندوں کے حملے بڑھ گئے ہیں۔

Niger Niamey | Gewalt bei Protesten
تصویر: Issouf SANOGO/AFP

نائجر کے سابق صدر عثمان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عثمان سن 1996میں ایک فوجی بغاوت میں معزول کر دیے جانے سے قبل تین برس تک عہدہ صدارت پر فائز رہے تھے۔ اس کے بعد سے وہ اقتدار حاصل کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں اور اسی سلسلے میں فروری میں ہونے والے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا۔

سن 1960میں فرانس سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے نائجر میں چار مرتبہ فوجی بغاوت ہوچکی ہے۔ نائجر کو دنیا کا غریب ترین ملک سمجھا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈکس میں یہ 189ویں نمبر پر ہے۔

نیامے میں ایک ماہر قانون بشیرو امادو  آدمو نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نا کام بغاوت کا مقصد ”نہ صرف نئی حکومت کو بلکہ بین الاقوامی برادری کو بھی پیغام دینا تھا۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ ”اس نا کام بغاوت سے نائجریائی جمہوری نظام کی خامیوں کا پتہ چلتا ہے اور یہ جمہوری اداروں بشمول فوج کو مستحکم کرنے کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتا ہے۔“

آدمو کا کہنا تھا کہ نائجر میں انتخابی تنازعات مقامی ثالثوں کے بجائے بالعموم بین الاقوامی ادارے حل کرتے رہے ہیں۔

Niger Präsident Bazoum
محمد بازومتصویر: Gazali A. Tassawa/DW

محمد بازوم کے متعلق نائجر کے  لوگوں کی کیا رائے ہے؟

مالی میں مقیم افریقی امور کے ماہر تھامس شیلر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بازوم کو نائجر کے آخری صدر محمد و عیسافو کا قریبی حامی سمجھا جاتا ہے۔

شیلر کہتے ہیں ”نائجر کے بیشتر عوام سمجھتے ہیں کہ عیسافو سے بازوم کو اقتدار کی منتقلی دراصل ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے۔ لوگ اسے اقتدار میں حقیقی تبدیلی کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں۔“

شیلر کے مطابق نائجر کے بہت سے عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ عیسافو نے نائجر کی سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے اور ان کی قیادت اسکینڈل کا شکار رہی۔

ج ا/ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں