1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل کو چانسلر بننا چاہیے یا نہیں، جرمن عوام منقسم

عاطف توقیر
2 فروری 2018

ایک تازہ عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ جرمن عوام انگیلا مریکل کے چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کے معاملے پر منقسم دکھائی دیتے ہیں۔ عوامی جائزے میں ملک کی دوسری بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی بھی عوامی مقبولیت میں پیچھے ہے۔

https://p.dw.com/p/2s0Cp
Belgien EU-Gipfel | Angela Merkel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Matthys

جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی جانب سے جمعرات کو کرائے جانے والے ماہانہ سروے میں انگیلا میرکل کی چانسلرشپ کی چوتھی مدت کے لیے جرمن عوام کی حمایت میں کمی دیکھے گئی ہے۔ 51 فیصد جرمن عوام کے مطابق وہ ملک کی سیاسی صورت حال کو مثبت انداز سے دیکھتے ہیں، تاہم چھ ماہ قبل قریب 70 فیصد عوام انگیلا میرکل کے چوتھی مرتبہ چانسلر بننے پر مطمئن تھے۔

جرمنی میں حکومتی سازی کے لیے مذاکرات: تین سوال، تین جواب

یورپ اور جرمنی مزید انتظار نہیں کر سکتے، انگیلا میرکل

جرمنی میں نئی حکومت کی تشکیل کے مذاکرات پیر سے

’ڈوئچلنڈ ٹرینڈ‘ نامی سروے میں بتایا گیا ہے کہ 46 فیصد جرمن عوام نے واضح انداز سے میرکل کے چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کی مخالفت کی۔ اس سروے میں 71 فیصد جرمن شہریوں نے ستمبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد اب تک حکومت قائم نہ ہونے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

کیا میرکل چوتھی مرتبہ چانسلر بن جائیں گی؟

اس سروے میں ملک کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی بھی عوامی مقبولیت میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ برس انتخابات میں اس جماعت کی کارکردگی ماضی کے مقابلے میں کہیں بری تھی۔ اسے صرف 20 اعشاریہ پانچ فیصد ووٹ ملے تھے۔ عوامی جائزے کے مطابق اگر اس اتوار کو انتخابات منعقد کیے جاتے ہیں، تو اس جماعت کو فقط 18 فیصد ووٹ ملیں گے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی مقبولیت میں کمی کی ایک وجہ چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ اس جماعت کے حکومت سازی کے لیے مذاکرات پر آمادہ ہونا بھی ہے۔

جرمنی میں وسیع تر اتحادی حکومت کے قیام کے لیے چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کی بابت فیصلے کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی کانگریس میں معمولی اکثریت سے منظوری ملی تھی، اس حوالے سے اس جماعت سے وابستہ نوجوانوں کی اکثریت نے مخلوط حکومت میں شمولیت کی شدید مخالفت کی تھی۔

عوامی جائزے کے مطابق ایس پی ڈی اس حوالے سے اب بھی منقسم ہے۔ اس جائزے میں شریک ایس پی ڈی کے ارکان کی حیثیت سے اپنی شناخت کرانے والے 52 فیصد افراد نے ’وسیع تر اتحاد پر مبنی حکومت‘ کے قیام کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیا، تاہم ایسے 46 فیصد افراد کے مطابق یہ قدم اس جماعت کے اپنے مستقبل کے لیے منفی ہے۔

مارٹن شُلز کی مقبولیت بہ طور مضبوط اپوزیشن رہنما اس وقت عروج پر دیکھی گئی تھی، جب چانسلر میرکل کا قدامت پسند اتحاد فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی اور گرین پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کے مذاکرات میں مصروف تھا، تاہم نومبر میں ان مذاکرات کے ناکام ہونے اور ایس پی ڈی کے حکومت سازی کے لیے مذاکرات پر مائل ہونے کے بعد مارٹن شُلز کی مقبولیت پر بھی گہری ضرب پڑی ہے۔ اس عوامی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ کچھ ہفتوں میں مارٹن شُلز کی مقبولیت میں 25 فیصد کمی آئی ہے۔