1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ اور جرمنی مزید انتظار نہیں کر سکتے، انگیلا میرکل

عاطف بلوچ ڈی پی اے
26 جنوری 2018

جرمن پارلیمانی الیکشن کے چار ماہ بعد بھی چانسلر انگیلا میرکل حکومت سازی میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ چوتھی مرتبہ اس منصب پر براجمان ہونے کی خاطر البتہ وہ بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ تاہم آگے کیا ہو گا؟ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2rYrn
Deutschland Große Koalition Sondierungsgespräche | Seehofer & Merkel & Schulz
تصویر: picture-alliance/dpa/B.v. Jutrczenka

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ چھبیس جنوری بروز جمعہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے وسیع تر حکومت سازی کی خاطر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔

جرمنی میں نئی حکومت کی تشکیل کے مذاکرات پیر سے

مخلوط حکومت کے لیے مذاکرات: اگلہ مرحلہ کیا ہو گا؟

جرمنی: سیاسی بحران ختم، ایس پی ڈی مخلوط حکومت میں شامل ہو گی

جرمنی میں نئی مخلوط حکومت سازی کی راہ ہموار

کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا میرکل، باویریا میں میرکل کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما ہورسٹ زے ہوفر اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے قائد مارٹن شلس نے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد ان تینوں جماعتوں کے مابین وسیع تر حکومت سازی کی خاطر باقاعدہ مذاکرات کا آغاز تھا۔

ان تینوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد تینوں سیاسی پارٹیوں کے سینیئر رہنما آئندہ ہفتے منگل سے باقاعدہ اور باضابطہ مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تمام پندرہ سینیئر سیاستدان اس مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے اور ان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے، جن پر ابھی تک سوشل ڈیمویٹک پارٹی کو اعتراضات ہیں۔

اس سے قبل ویک اینڈ کے دوران ان پارٹیوں کے چھوٹے چھوٹے ورکنگ گروپ بنیادی مذاکراتی ایجنڈے کو طے کریں گے۔ طے شدہ پروگرام کے تحت بدھ تا جمعہ جرمن پارلیمان کے اجلاس بھی منعقد کیے جائیں گے، تاہم اس دوران بھی تینوں پارٹیاں مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔

ایس پی ڈی کی طرف سے حکومت سازی کے لیے باقاعدہ مذاکراتی عمل کا حصہ بننے سے میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ مذاکرات کامیاب بھی ہو جائیں گے۔

تینوں پارٹیوں کے مابین وسیع تر حکومت سازی کی پالیسی دستاویز تیار ہونے کے بعد ایس پی ڈی کے ممبران اس کی حتمی منظوری دیں گے۔ یہی وہ مرحلہ ہے، جو اس تمام عمل کو سبوتاژ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر ایس پی ڈی کے ارکان نے اس مسودے کو مسترد کر دیا تو جرمنی میں نئے انتخابات کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔

یورپی پارلیمان کے سابق اسپیکر اور ایس پی ڈی کے موجود سربراہ خبردار کر چکے ہیں کہ یہ مذاکراتی سلسلہ اتنا آسان نہیں ہو گا۔ تاہم انگیلا میرکل پرامید ہیں کہ حکومت سازی کی یہ کوشش کامیاب ہو جائے گی۔

جمعے کے دن انہوں نے کہا کہ جرمنی میں نئے حکومت جلد قائم ہو جانا چاہیے کیونکہ جرمنی اور یورپ اس حوالے سے مزید تاخیر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں جماعتوں کی کوشش ہو گی کہ اس عمل کو تیزی سے سر انجام دیا جائے۔ میرکل نے کہا ہے کہ بارہ فروری تک ان مذاکرات کا نتیجہ سامنے آ جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ سن 2013 کے انتخابات کے بعد جب میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ وسیع تر حکومت سازی کے لیے مذاکرات کیے تھے، تو اس کا حتمی نتیجہ آنے میں تین ہفتے لگے تھے۔

تاہم ناقدین کے مطابق اب حالات بدل چکے ہیں اور اس مرتبہ یہ عمل طول بھی پکڑ سکتا ہے۔ ایس پی ڈی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ پھر وسیع تر مخلوط حکومت کا حصہ بننے سے قبل پارٹی کے تمام چار لاکھ چالیس ہزار ممبران سے پوچھا جائے گا۔