1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں حکومتی سازی کے لیے مذاکرات: تین سوال، تین جواب

26 جنوری 2018

انتخابات کے چار ماہ بعد جرمنی میں حکومت سازی کے لیے دو سب سے بڑی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے لیے باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے تین سوال، تین جواب۔

https://p.dw.com/p/2rZF5
Deutschland Nach der Bundestagswahl Flaggen Logo SPD und CDU
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں پارلیمانی انتخابات گزشتہ برس 24 ستمبر کو ہوئے تھے تاہم ابھی تک یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت میں نئی حکومت کا قیام عمل میں نہیں آ سکا۔ ایک اتحادی حکومت کے قیام کے لیے اب جمعہ 26 جنوری سے جرمنی کی دو سب سے بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان باقاعدہ بات چیت کا آغاز ہو گیا ہے۔

چار ماہ گزرنے کے باوجود اب تک نئی حکومت کیوں نہ بن سکی؟

اس کی سب سے بڑی وجہ تو ظاہر ہے کہ ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کی فیصلہ کن برتری حاصل کرنے میں ناکامی ہے۔ پھر جرمنی کی دوسری بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی یا SPD کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائے گی۔ حالانکہ یہ جماعت گزشتہ حکومت میں بطور اتحادی شامل تھی۔ اسی باعث میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین CDU اور اس کی حلیف جماعت کرسچن سوشل یونین CSU نے گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر اتحاد بنانے  کی کوشش کی مگر اس حوالے سے بات چیت بھی نومبر میں ناکام ہو گئی۔ لہذا ایک امکان یہ باقی تھا کہ دونوں بڑی جماعتیں مل کر اتحادی حکومت قائم کر لیں۔ امید یہی کی جا رہی ہے کہ ان باقاعدہ مذاکرات کے بعد جرمنی میں اب گرینڈ کولیشن وجود میں آ سکے گا۔

گرینڈ کولیشن ہے کیا؟ اور کیا ایسا پہلے بھی کبھی ہوا ہے؟

گرینڈ کولیشن کا مطلب ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں سب سے زیادہ ووٹ یا نشستیں حاصل کرنے والی دو سب سے بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد۔ موجودہ صورت میں یہ گرینڈ کولیشن میرکل کی جماعت CDU اور اس کی حلیف جماعت CSU کا سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD  کے ساتھ ممکنہ اتحاد ہے۔ رہا سوال ماضی میں گرینڈ کولیشن کا تو جی بالکل سابقہ حکومت بھی جرمنی میں نئے سیاسی نظام اپنائے جانے کے بعد کی تیسری گرینڈ کولیشن تھی۔ اور اس سے قبل 1960ء اور 2000ء کی دہائیوں میں ایسا ہو چکا ہے۔

اگر یہ گرینڈ کولیشن وجود میں نہ آ سکی تو پھر کیا ہو گا؟

حکومت سازی کے لیے ان مذاکرات کی ناکامی جرمنی میں سیاسی اور معاشی کئی حوالوں سے پریشانی کا سبب ہے۔ اس مسئلے کے حل کا ایک بڑا  امکان نئے انتخابات کرانا ہے۔ مگر جرمنی میں اس پر بھی تحفظات کا اظہار سامنے آ چکا ہے کہ ایسی صورت میں جرمن ٹیکس دہندگان کی مزید 100 ملین یورو کے قریب رقم خرچ ہو جائے گی۔ گزشتہ انتخابات پر 92 ملین یورو خرچ ہوئے تھے۔ ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ اگر دوبارہ انتخابات ہوتے ہیں تو انتہائی دائیں بازو کی اور اسلام اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی مزید طاقت حاصل کر لے گی۔