1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی میں درجنوں صحافی کورونا وائرس سے متاثر

جاوید اختر، نئی دہلی
21 اپریل 2020

بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی میں کم از کم 53 صحافیوں کے کووڈ۔انیس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3bCTy
Coronavirus Indien Beawar Journalist mit Mundschutz im Lockdown
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Saraswat

--- میلوں پیدل چل کر گھر پہنچنے سے ذرا پہلے بچی چل بسی

--- لاک ڈاون سے فائدہ

 --- راشٹرپتی بھون بھی کورونا کی زد میں

بھارتی اقتصادی دارالحکومت ممبئی کے میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے مطابق 167 صحافیوں کے نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے تھے جن میں سے 53 کے نمونے پازیٹیو پائے گئے ہیں اور اس تعداد میں مزید اضافہ ہونے کاخدشہ ہے۔ ان صحافیوں میں نامہ نگار، کیمرہ مین اور فوٹو جرنلسٹ بھی شامل ہیں۔

اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے ٹوئٹر پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا”یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ ممبئی میں الیکٹرانک میڈیا کے پچاس سے زائد افراد کووڈ۔انیس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ہر صحافی کو مکمل احتیاط برتنی چاہیے اور ان کی وزارت نے جو رہنما خطوط جاری کیے ہیں ان پر عمل کرنا چاہیے۔“

ممبئی کے ایک صحافی اشوک باگڑیا کا کہنا ہے کہ ایک ٹی وی چینل کے رپورٹروں کی پوری ٹیم ہی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد مہاراشٹر میں ہے۔ صرف ممبئی میں ہی پیر20 اپریل تک متاثرین کی مصدقہ تعداد 2700 کو پار کرگئی تھی۔

100کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد گھر پہنچنے سے ذرا پہلے بچی چل بسی

بھارت میں لاک ڈاون کے سبب سب سے زیادہ پریشانی غریبوں اور مزدوروں کو ہورہی ہے۔ حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود ا ن کو درپیش مصائب کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ واقعہ وسطی بھارت کے چھتیس گڑھ صوبے کے بیجا پور کا ہے۔ جہاں ایک بارہ سالہ لڑکی اس وقت چل بسی جب وہ تقریبا ً100 کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد اپنے گھر سے صرف گیارہ کلومیٹر دو ر رہ گئی تھی۔

جمالو مدکام نامی یہ قبائلی لڑکی تین دیگر بچیوں اور آٹھ خواتین سمیت تیرہ افراد کے ساتھ تین دن سے پیدل سفر کرتے ہوئے اپنے گھر جارہی تھی لیکن جسم میں پانی کی کمی اور تھکن کی وجہ سے موت سے دوچار ہوگئی۔ یہ لڑکی پڑوسی صوبہ تلنگانہ میں مرچ کے کھیتوں میں کام کرنے کے لیے گھر سے نکلی تھی لیکن لاک ڈاون کی وجہ سے اسے واپس لوٹنا پڑا۔ جمالو کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کا گزر بسر جنگل میں ملنے والی جڑی بوٹیو ں کو کھا کر ہوتا ہے اور ان کی بیٹی پہلی مرتبہ اپنے گھر سے باہر نکلی تھی۔ وہ ان کی واحد اولا د تھی۔

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی نے جمالو کی موت پر اس کے والدین کو ایک لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔


لاک ڈاون سے فائدہ

مودی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری لاک ڈاون سے کورونا وائرس کے کیسز کے بڑھنے کی رفتار کم ہوگئی ہے۔ جوائنٹ ہیلتھ سکریٹری نے میڈیا کو بتایا کہ کورونا وائرس کے کیسز اب 7.5 دن میں دو گنا ہورہے ہیں جب کہ لاک ڈاون سے پہلے تقریباً 3.4 دن میں مریضوں کی تعداد دو گنا ہورہی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بعض ریاستوں میں کیسز دوگنا ہونے کی شرح بیس سے تیس دنوں سے بھی زیادہ ہے۔ اوڈیشا اور کیرالا میں یہ تعداد تیس دنوں سے زیادہ ہے، جبکہ گوا میں کورونا کا کوئی بھی کیس نہیں ہے۔

راشٹرپتی بھون بھی کورونا کی زد میں

بھارتی صدر کی رہائش گاہ راشٹرپتی بھون میں کورونا کا پہلا مصدقہ معاملہ سامنے آنے کے بعد وہاں رہنے والے 125 کنبوں کو گھروں میں ہی قرنطینہ کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کورونا سے متاثر پایا جانے والا شخص راشٹرپتی بھون کے ایک صفائی ملازم کا رشتہ دار ہے۔  اس دوران قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 2081 ہوگئی جبکہ 47افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف ملک میں منگل 21اپریل کو صبح آٹھ بجے تک کی رپورٹ کے مطابق کووڈ انیس سے متاثرین کی تعداد 18601 اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 592 ہوچکی ہے۔ لیکن 3273 افراد صحت مند بھی ہوئے ہیں۔

لاک ڈاون پر سیاسی تکرار

لاک ڈاون کے معاملے پر ریاست مغربی بنگال اور مرکز کی حکومت کے درمیان سیاسی تکرار شروع ہوگئی ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے ریاست میں لاک ڈاون کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے مرکز کی جانب سے وزارتی ٹیم بھیجنے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے اسے یک طرفہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے کسی اقدام کی قطعی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ریاست اور مرکز دونوں حکومتیں کورونا وائرس کے بحران پر قابو پانے کے لیے دن رات انتھک محنت کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ مغربی بنگال کی ترنمول کانگریس حکومت اور مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے درمیان ماضی میں بھی متعدد معاملات پر رسہ کشی دیکھنے کو ملتی رہی ہے۔

نہ اِدھر نہ اُدھر: بھارت کے شہروں ميں پھنسے مزدوروں کی روداد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں