1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کووڈ انیس: بھارتی سیکس ورکرز شدید مشکل میں

14 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے بعد نافذ لاک ڈاؤن کے گہرے منفی اقتصادی اثرات سامنے آئے ہیں۔ اس لاک ڈاؤن سے سیکس ورکرز کو بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/3art1
تصویر: Sony World Photography Award 2017/S. Hoyn

ایک تیئیس سالہ بھارتی سیکس ورکر نیہا (نام تبدیل ہے)کا کہنا ہے کہ وہ خود نئی دہلی میں رہتی ہے اور وہ اپنے خاندان کی کفالت کا واحد ذریعہ ہے۔ نیہا کا بقیہ خاندان شمالی ریاست ہریانہ میں رہتا ہے۔ وہ اپنے چھوٹے بہن اور بھائی کی تعلیم کا خرچہ بھی ادا کرتی ہے۔ نیہا کی والدہ بیمار ہیں اور اُن کے علاج کی ذمہ داری بھی اُسی کی کمائی پر ہے۔

لاک ڈاؤن اور سیکس ورکرز

کورونا وائرس کی وبا کے بعد لگائے گئے لاک ڈاؤن نے نیہا سمیت اُس جیسے تمام سیکس ورکرز کی آمدن کے سبھی ذرائع بند کر دیے ہیں۔ نیہا نے ٹیلیفون پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایاکہ اگر صورت حال یونہی رہی تو اُس کے لیے خودکشی کو سوا کئی راستہ نہیں بچے گا۔ یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ نیہا کا خاندان اُس کی نوکری یا آمدن کے ذریعے کے بارے میں نہیں جانتے۔ ایسی مشکلات کا سامنا زیادہ تر سیکس ورکرز کو ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے کووڈ انیس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لاک ڈاؤن میں یہ واضح کیا گیا ہے کے سیکس ورکرز اپنی سرگرمیوں کو ہر ممکن طریقے سے بند رکھیں گے۔

سیکس ورکرز کے لیے مالی امداد

ایسے آمدنی سے محروم اور شدید مالی مشکلات کے شکار سیکس ورکرز کی مالی مدد کے لیے بعض غیر حکومتی تنظیموں نے فنڈ جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دہلی میں سیکس ورکرز کی ایک بڑی تعداد اس کاروبار سے جڑی  ہے۔

نئی دہلی کی ایک غیر حکومتی اور غیر منافع بخش تنظیم 'کت کتھا‘ سے منسلک انوراگ گارگ کا کہنا ہے کہ اب تک آٹھ سو سیکس ورکرز کی باضابطہ طور پر مالی مدد کی جا چکی ہے اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مالی مدد فقط چند دنوں کے گزارے کے لیے ہی کافی ہے اور اس کے لیے مزید سرمائے کی ضرورت ہے۔

سیکس ورکرز میں مایوسی

آل انڈیا نیٹ ورکر برائے سیکس ورکرز کے ڈائریکٹر امیت کمار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت سارے سیکس ورکرز پریشانی کے عالم میں یہ کام چھوڑ کر اپنے اپنے آبائی علاقوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ کمار کے مطابق دہلی میں بچے کچھے موجود سیکس ورکرز کی زندہ رہنے کی پریشانی ہر دن گزرنے کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ کئی ایک کے پاس کھانے کو بھی اب کچھ نہیں بچا ہے۔

امیت کمار نے یہ بھی کہا کہ نئی دہلی حکومت نے مختلف دوسری ریاستوں سے آئے ہوئے دیہاڑی دار مزدوری کرنے والوں کے دکھ درد کا احساس کیا ہے اور ان کے کھانے پینے کا بند و بست بھی کیا گیا لیکن سیکس ورکرز اس حکومتی پیشکش اور انتظام سے محروم ہیں۔

حکومت سے درخواست

ان سیکس ورکرز کی مشکلات کا اندازہ لگاتے ہوئے ویمن کمیشن کے نئی دہلی دفتر نے مودی حکومت کو ایک خط تحریر کیا ہے۔ اِس خط میں ان سیکس ورکرز کی حالت زار کا احوال بیان کرتے ہوئے ان کی مالی مدد کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

مصنف: سیامانتک گھوش (ع ح / ب ج)