’فائرنگ جاری رہنے تک بات چیت نہیں‘: بھارت
9 اکتوبر 2014
بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی سرحد اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے اور اگر پاکستان نے فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا تو بھارتی فوج اس کا منہ توڑ جواب دے گی۔ قبل ازیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، داخلہ سیکرٹری انل گوسوامی، انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ سید آصف ابراہیم اور بارڈر سیکورٹی فورس(بی ایس ایف) کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک نے سرحد پر موجودہ صورت حال کے بارے میں بریف کیا۔
اس دوران آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے کہا کہ بھارت پاکستانی فوج کی کارروائی کا جواب دینے کے لیے مناسب قد م اٹھا رہا ہے۔ دوسری طرف فضائیہ کے سربراہ اروپ راہا نے بھی کہا کہ حکومت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے حالیہ واقعات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سرحد پر امن چاہتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ صورت حال کے حوالے سے بی ایس ایف کے سابق ڈی آئی جی آر کے بھارگو نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں ہے:’’میں نے خود دیکھا ہے کہ جنگ بندی کی کس طرح خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس کا کیسے جواب دیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اب تک جو جوابی کارروائی کی ہے، وہ کافی ہے:’’ہم اس کو اس حد تک نہیں لے جاسکتے جہاں سے واپس لوٹنا مشکل ہو۔‘‘
سابق فوجی افسر کا کہنا تھا کہ پاکستان دراصل بھارت کو ایسی پوزیشن پر لے جانا چاہتا ہے کہ اسے مجبور ہوکر بات چیت شروع کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ پاکستان بین الاقوامی برادری میں یہ تاثر بھی دینا چاہتا ہے کہ کشیدگی اتنی زیادہ ہے کہ اگر کسی تیسرے فریق نے مداخلت نہ کی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے کوئی سخت بیان نہ آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ تاہم وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم کو اس پر کچھ بولنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ہماری فوج اور بی ایس ایف مناسب جواب دے رہی ہے اور ہم اس سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ وہ حکومت کے جواب سے کتنا مطمئن ہیں، بی ایس ایف کے سابق ڈی آئی جی آر کے بھارگو نے کہا کہ ’سرحد پر فوج یا بی ایس ایف کام کرتی ہے۔ وہاں وزیر اعظم یا کوئی وزیر کچھ کرنے نہیں جاتا ہے۔ فوج کا اپنا کام ہے اور حکومت کا اپنا کام‘۔