1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں اضافہ

شکور رحیم، اسلام آباد8 اکتوبر 2014

پاکستان اور بھارت ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے دعوے کر رہے ہیں کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے باعث دونوں جانب کم از کم ایک درجن افراد ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DS3b
سات اکتوبر کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک کشمیری مبینہ طور پر بھارتی گولہ باری سے اپنے گھر کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے
سات اکتوبر کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک کشمیری مبینہ طور پر بھارتی گولہ باری سے اپنے گھر کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہےتصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

پاکستانی حکام کے مطابق بھارتی فوج نے گزشتہ تین روز میں متعدد بار جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ آج بدھ کے روز بھی بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے تین افراد زخمی ہو گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے پیر کی شب شروع ہونے والی شیلنگ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز کے مطابق ’بھارتی فورسز نےعید کے تہوار کے تقدس کو بھی بالائے طاق رکھ کر فائرنگ اورگولہ باری کی، جس سے چار معصوم شہری شہید ہو گئے‘۔

آٹھ اکتوبر کو بھارتی فوجی جموں کے ایک میڈیکل سنٹر میں ایک فوجی کو لا رہے ہیں، جس کے بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی گولہ باری کے نتیجے میں زخمی ہوا ہے
آٹھ اکتوبر کو بھارتی فوجی جموں کے ایک میڈیکل سنٹر میں ایک فوجی کو لا رہے ہیں، جس کے بارے میں اُن کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی گولہ باری کے نتیجے میں زخمی ہوا ہےتصویر: Strdel/AFP/Getty Images

منگل کی شام دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز سات دن سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور گولہ باری کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت پاکستان کی طرف سے سفارتی سطح پر بھرپور احتجاج کے باوجود اپنی فورسز کو باز نہیں رکھ سکی۔

دفاعی امور کے تجزیہ کار جنرل (ر) شعیب امجد کا کہنا ہے کہ جب بھی پاکستان کسی عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتا ہے، بھارت مذاکرات سے جان چھڑانے کے لیے سیز فائر کی خلاف ورزی شروع کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا:’’امریکا اور دیگر ملکوں نے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا اور ان کی خواہش تھی کہ مذاکرات آگے بڑھیں۔ تو بھارت نے یہ قصہ کھڑا کر دیا۔ اور وقتاً فوقتاً یہ معاملہ کرتے ہیں۔ کشمیر میں ایل او سی پر اور سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کر کے مذاکرات کو کھٹائی میں ڈال دیتے ہیں۔‘‘

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے فائرنگ کے ان واقعات پر اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصر مشن سے احتجاج کیا ہے اور یہ مشن متاثرہ مقامات کا دورہ بھی کرے گا۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق بھارت نے چاروا کے علاوہ پکھلیاں اور چپراڑ کے علاقوں میں بھی بلا اشتعال فائرنگ کی۔

چھ اکتوبر کو بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک بھارتی فوجی کی خیریت دریافت کر رہے ہیں
چھ اکتوبر کو بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک بھارتی فوجی کی خیریت دریافت کر رہے ہیںتصویر: UNI

ترجمان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر نکیال، کیرلہ، تتہ پانی، جند روٹ اور کوٹ کیرتا سیکٹرز میں بھی فائرنگ کی گئی اور اس سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 26 ہے۔

دوسری جانب بھارتی فوج کے مطابق ان حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک اور بی ایس ایف کے ایک جوان سمیت 30 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

جنرل شعیب امجد کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کو ہر صورت تصادم سے بچنا اور مذاکرات کو جاری رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا:’’مذاکرات ضروری ہیں کیونکہ افواج ایک دوسرے کے سامنے بیٹھی ہوئی ہیں، پچھلے سڑسٹھ سال سے اور کسی بھی وقت صورتحال ایسی بن سکتی ہے کہ باقاعدہ جنگ شروع ہو جائے اور دو ایسے ممالک، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہوں، وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت نے 2003ء میں جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا تاہم دونوں جانب سے وقتاً فوقتاً ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

رواں برس اگست میں نئی دہلی میں علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں سے پاکستانی ہائی کمشنر کی ملاقات کے بعد بھارت نے چھبیس اگست کو دونوں ملکوں کے خارجہ سیکرٹریوں کی طے شدہ ملاقات منسوخ کر دیی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت تعطل کا شکار چلی آ رہی ہے۔