1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

غزہ میں امداد کی ترسیل بحال، تل ابیب پر حماس کے راکٹ حملے

26 مئی 2024

کرم ابو سالم کی سرحدی گزرگاہ سے غزہ پٹی کے لیے امدادی سامان کی ترسیل شروع ہو گئی ہے۔ ادھر حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی شہر تل ابیب پر راکٹ حملے کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4gILj
Israel,  Kerem Schalom | Gaza Hilfsgüter am Grenzübergang zum Gazastreifen
تصویر: Amir Levy/Getty Images

امدادی اداروں نے اتوار کو بتایا ہے کہ اگرچہ غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے لیکن لڑائی کی وجہ سے اس امداد کی تقسیم میں مشکلات حائل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زیر انتظام سرحدی گزر گاہ کرم ابو سالم سے امدادی ٹرک غزہ پٹی میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ رفح  بارڈر کراسنگ بدستور بند ہے۔

بتایا گیا ہے کہ یہ امدادی سامان مصر سے کرم ابو سالم پہنچایا جا رہا ہے، جہاں اسرائیلی فوج اس کی جانچ پڑتال کے بعد اسے غزہ پٹی روانہ کر رہی ہے، اور اقوام متحدہ کی ٹیمیں اس امدادی سامان کو غزہ پٹی کے فلسطینیوں میں تقسیم کر رہی ہیں۔

تقریباﹰ دو سو امدادی ٹرک مصر سے  کرم ابو سالم روانہ کیے گئے ہیں۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ تقریبا تین ہفتوں بعد پہلی مرتبہ کوئی امدادی سامان براستہ روڈ غزہ میں روانہ کیا گیا ہے۔

اسرائیل کے پاس غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے صرف ’برے آپشنز‘

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ’انعام‘ نہیں، بوریل

حماس کی طرف تل ابیب پر راکٹ حملے

حماس جنگجوؤں کی القاسم بریگیڈز نے اسرائیلی شہر تل ابیب پر تازہ راکٹ حملے کیے ہیں۔ یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے، جب غزہ پٹی میں امدادی سامان کی ترسیل کا سلسلہ بحال ہوا ہے۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

اتوار کے دن القاسم بریگیڈز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین پر 'بڑے میزائل حملے‘ دراصل 'شہریوں کے قتل عام‘ کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی میٹروپولیٹن شہر تل ابیب میں سکیورٹی سائرن بجنے کی آوازیں سنی گئیں، جو عموماﹰ ایسے ہی کسی فضائی حملے کی صورت میں شہریوں کو خبردار کرنے کے لیے بجائے جاتے ہیں۔

بین الاقوامی عدالت کے حکم کے باجود اسرائیل کے رفح پر حملے

اسرائیل رفح میں فوجی کارروائیاں بند کرے، عالمی عدالت کا حکم

اسرائیلی حکام نے فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی ہے۔ اسرائیلی فضائی دفاعی نظام اس طرح کے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے انتہائی مؤثر ہے۔ یہ نظام میزائلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیتا ہے۔

تاہم حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اس طرح کے میزائل حملوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی دفاعی افواج کی سات ماہ سے جاری فوجی کارروائی کے باوجود فلسطینی عسکریت پسند طویل فاصلے تک مار کرنے میزائل حملے کرنے کی سکت رکھتے ہیں۔

غزہ پٹی میں جنگجوؤں کے خلاف اسرائیلی حملے بھی جاری

سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیلی سرزمین میں داخل ہو کر اچانک حملہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں کم ازکم 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔ ان یرغمالیوں میں سے اب بھی تقریباﹰ ایک سو یرغمالی زندہ حالت میں جبکہ 30 کی باقیات ان جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔

غزہ جنگ کے بعد فلسطینیوں کا مستقبل، عرب ممالک کیا سوچتے ہیں؟

عرب لیگ کا فلسطینی علاقوں میں امن دستوں کی تعینانی کا مطالبہ

حماس کے اس حملے کے جواب میں اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں ان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی، جو 233 دن گزر جانے کے بعد بھی جاری ہے۔

غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جوابی کارروائی کی وجہ سے ہلاک شدگان فلسطینیوں کی تعداد چھتیس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے۔

ع ب/ا ب ا - ع ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید