1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

بین الاقوامی عدالت کے حکم کے باجود اسرائیل کے رفح پر حملے

25 مئی 2024

اسرائیلی فوج نے آئی سی جے کی جانب سے رفح میں فوجی کارروائی روکنے کے حکم کے ایک دن بعد غزہ پر حملے کیے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں میں رفح اور وسطی شہر دیر البلاح کو نشانہ بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/4gHLC
 اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز رفح سمیت غزہ کی پٹی پر بمباری کی
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز رفح سمیت غزہ کی پٹی پر بمباری کیتصویر: AFP/Getty Images

بین الاقوامی عدالت انصاف  (آئی سی جے) کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں ''فوری طور پر روکنے‘‘ کے حکم کے باوجود اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز رفح سمیت غزہ کی پٹی پر بمباری کی۔ غزہ پر یہ تازہ اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب، اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کے مابین جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے پیرس میں بات چیت کا عمل جاری ہے۔

اسرئیلی فوج اور حماس کے مسلح جنگجوؤں کے درمیانلڑائی میں شدت کے ساتھ ساتھ فلسطینی عینی شاہدین اور اے ایف پی کی ٹیموں نے رفح اور وسطی شہر دیر البلاح میں اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی۔

آئی سی جے نے جمعے کے روز  اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں ''فوری طور پر روکنے‘‘ کا حکم دیا تھا
آئی سی جے نے جمعے کے روز اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں ''فوری طور پر روکنے‘‘ کا حکم دیا تھاتصویر: Nick Gammon/AFP/Getty Images

غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو ''نسل کشی‘‘ کے مترادف قرار دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر مقدمے میں جمعے کے روز اقوام متحدہ کی اس اعلیٰ ترین عدالت  نے اسرائیل کو فوری طور پرجارحیت روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس کے  زیر حراست یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

 ہیگ میں قائم آئی سی جے کے احکامات کی قانونی طور پر پابندی کرنا ضروری ہے لیکن ان میں براہ راست نفاذ کے طریقہ کار کی کمی ہے۔  عدالت نے اسرائیل کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو کھلا رکھنے کی ہدایت بھی کی، جسے اسرائیل نے رفح میں فوج اور ٹینک بھیجنے سے قبل اس ماہ کے شروع میں بند کر دیا تھا۔

تاہم اسرائیل نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ رفح میں عسکری کارروائی ترک کرنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ نیتن یاہو حکومت کا اصرار ہے کہ عدالت نے اسے غلط سمجھا ہے۔ قومی سلامتی کے اسرائیلی مشیر زاچی ہنیگبی نے اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''اسرائیل نے رفح کے علاقے میں ایسی فوجی کارروائیاں نہیں کی ہیں اور نہ کرے گا، جو ایسے حالات پیدا کریں، جن سے فلسطینی شہری آبادی کی مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو۔‘‘

اسرائیل کو غزہ میں جاری اپنی طویل فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کی وجہ سے بین االاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے
اسرائیل کو غزہ میں جاری اپنی طویل فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کی وجہ سے بین االاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہےتصویر: IDF/Xinhua/picture alliance

 2007ء سے غزہ پر حکمران ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حماس نے رفح پر آئی سی جے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تاہم اس گروپ  نے اس فیصلے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ بھر میں جنگ بندی کا حکم دیا جانا چاہیے تھا۔

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔

 غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک ساڑھے35 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔  ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔

ش ر/ع ب، ا ب ا (اے ایف پی)

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟