’طاہر داوڑ کے قتل کی بین الاقوامی تحقیقات کی جائیں‘
15 نومبر 2018پشاور پولیس کے ایس پی طاہر داوڑ کو مبینہ طور پر کچھ روز قبل اسلام آباد سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ تیرہ نومبر کو سوشل میڈیا پر طاہر داوڑ کی تصاویر لیک کی گئی تھیں۔ ان تصاویر کو دیکھ کر بظاہر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ طاہر داوڑ کی تشدد شدہ لاش ہے۔
پاکستانی کے وزیر اعظم نے ملکی وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو تحقیقاتی عمل کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن محسن داوڑ نے عمران خان کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا،’’ہم پاکستان میں داخلی تحقیقات کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے تحقیقاتی ادارے کچھ طاقت ور حلقوں سے سوال نہیں کر سکتے۔ اس قتل میں دو ملک ملوث ہیں لہٰذا اس معاملے کی تحقیقات بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن سے کرائی جائیں، ہمیں صرف اس صورت میں ہی یہ تحقیقات قبول ہوں گی۔‘‘
گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق طاہر داوڑ کی لاش کو جلال آباد میں پاکستانی کونسل خانے منتقل کیا جانا تھا۔ ابھی تک یہ تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں کہ داوڑ کی لاش کہاں ہے؟ محسن داوڑ نے آج ایک ٹویٹ میں یہ بھی لکھا کہ وہ طاہر داوڑ کی لاش لینے کے لیے طورخم بارڈر پر جا رہے ہیں۔ پاکستانی نیوز چینل ڈان ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغان ریڈ کریسینٹ سوسائٹی کی ترجمان میرم صداقت کا کہنا ہے کہ طاہر داوڑ کی لاش ان کے اہل خانہ کو آج دے دی جائے گی۔