1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ کے بیان پر پاکستان کا احتجاج، سفیر کی طلبی

20 نومبر 2018

پاکستانی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں امریکی سفیر کو طلب کر کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے حوالے سے بیان پر احتجاج کیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے بھی امریکی الزامات کے جواب میں ٹوئیٹس کی تھیں۔

https://p.dw.com/p/38ZM9
Kombobild  US Präsident Donald Trump und Pakistan PM Imran Khan

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر پال جونز کو طلب کر کے  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کے بارے میں امریکی صدر کے بیان پر ’سخت احتجاج‘ کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے بارے میں امریکی صدر کے ’الزامات ناجائز اور بے بنیاد‘ ہیں۔

اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک انٹرویو میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ امریکا اسلام آباد کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کرتا رہا ہے لیکن اس کے بدلے میں پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ پیر انیس نومبر کے روز صدر ٹرمپ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغامات میں اپنے انہی الزامات کو دہرایا تھا۔

امریکی صدر کی ٹوئیٹس کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر پیغامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کو اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کی بجائے افغانستان میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے‘۔

وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹر پر جاری کردہ پیغامات کے سلسلے میں مزید کہا، ’’ہم امریکی جنگ میں پہلے ہی کافی نقصان اٹھا چکے ہیں،اب وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔‘‘

’پاکستان اہم اتحادی ہے‘

بھارت کے این ڈی ٹی وی نے پینٹاگون کے ترجمان کرنل راب ماننگ کی ایک آف کیمرا پریس بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’پاکستان امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی میں بدستور ایک اہم اتحادی ہے‘۔

ش ح / ع ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں