1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان امریکی صدر پر برہم، اب ٹرمپ کیا کہیں گے؟

19 نومبر 2018

امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر تنقیدی بیان کے جواب میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’پاکستان کے خلاف بیان میں حقائق کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔‘

https://p.dw.com/p/38XZC
Bildkombo Donald Trump und Imran Khan

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیانات کے مطابق ’’پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے اتحاد کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘‘ عمران خان نے ٹویٹر پر تحریری رد عمل کا اظہار کیا کہ ’اس جنگ میں پاکستان نے 75000 ہزار جانوں کو گنوایا اور ملکی معیشت کو 123 ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔‘ انہوں نے یہ باتیں امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے ایک تنقیدی بیان میں کہیں۔

گزشتہ روز امریکی صدر نے فوکس نیوز کے ایک پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکا کے لیے ’کچھ نہیں‘ کیا۔ انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کے اس فیصلے کا بھی دفاع کیا، جس کے تحت امریکا نے پاکستان کی عسکری امداد کو بند کر دیا تھا۔

پاکستان امریکا کے لیے کچھ بھی نہیں  کرتا، ٹرمپ

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان میں امریکا کی ناکامی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو نہیں ٹھہرا سکتا کیونکہ اس جنگ کی وجہ سے عام پاکستانی شہریوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم کے بیان کے مطابق ’’امریکا کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ آج طالبان پہلے سے بھی زیادہ مضبوط کیوں ہیں۔‘‘

قبل ازیں فوکس نیوز کے انٹرویو میں صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ’’اسامہ بن لادن پاکستان کی فوجی اکیڈمی کے بہت قریب رہائش پذیر تھا۔ پاکستان میں سب جانتے تھے کہ اسامہ بن لادن وہاں تھا۔‘‘ واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک کی صدارت کا منصب سنبھالنے سے قبل بھی پاکستان پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں اسلام آباد حکومت سے متعلق پالیسیوں میں سختی برتی ہے۔

آخر میں عمران خان نے ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ سے دریافت کیا کہ وہ کسی دوسرے اتحادی ملک کا نام بتاسکتے ہیں جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اتنی قربانیاں دی ہوں۔

ع آ / ا ب ا (خبر رساں ادارے)