سینیئر صحافی شاہ زیب جیلانی کے خلاف مقدمہ خارج
18 مئی 2019آج ہفتہ 18 مئی کو کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے مقدمے کی سماعت کے دوران ایف آئی آر میں درج الزامات کو کمزور قرار دیتے ہوئے مقدمے کو نا قابل سماعت قرار دیا۔ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے رواں برس چھ اپریل کو ایک وکیل مولوی اقبال حیدر کی مدعیت میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں ان پر پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف تبصرہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
شاہ زیب جیلانی نے اس عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے جیلانی کا کہنا تھا، ’’میں نے ہمیشہ قومی اداروں کا احترام کیا، جن میں قومی سلامتی سے متعلق ادارے بھی شامل ہیں۔ لیکن بحیثیت ایک شہری اور صحافی کے یہ بھی ہمارے فرائض میں شامل ہے کہ جب ہم کہیں طاقت اور اختیارات کا غلط استعمال دیکھیں تو اس کی نشاندہی بھی کریں۔ اگر ہمارے حکمران اپنی بعض غلط پالیسیوں کی وجہ سے اندرونی اور بیرونی دباؤ میں آ رہے ہیں تو اس کا غصہ انہیں صحافیوں اور صحافتی اداروں پہ نہیں نکالنا چاہیے۔‘‘
قبل ازیں 11 اپریل کو کراچی کی ایک عدالت نے شاہ زیب جیلانی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی تھی۔ مولوی اقبال حیدر نامی وکیل نے ایف آئی اے میں کرائے گئے درج مقدمے میں موقف اپنایا تھا کہ ایک مقامی ٹی وی چینل پر میزبان کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں شاہ زیب جیلانی نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے ہیں اور یہ تاثر دیا کہ پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کی جبری گمشدگیوں میں ملوث ہیں۔