1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سکیورٹی اداروں کی توہین‘، پاکستانی صحافی کے خلاف مقدمہ

12 اپریل 2019

کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی پر ملک کےسکیورٹی اداروں کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز زبان استعمال کرنے کے الزام میں مقدمہ کے اندراج نے ایک بار پھر پاکستان میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3GgbY
DW Urdu Blogger - Shahzeb Ali Shah Jilani
تصویر: privat

ایک مقامی ٹی وی سے وابستہ صحافی شاہزیب جیلانی کے خلاف مولوی اقبال حیدر ایڈوکیٹ نے ایف آئی اے کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 18 مارچ کے پروگرام میں شاہ زیب جیلانی نے ملک کے سیکورٹی اداروں کے لیے توہین آمیز زبان استعمال کی اور یہ تاثر دینے کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ لوگوں کی جبری کمشدگیوں میں بھی سکیورٹی ادارے ملوث ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سیاسی نظام میں مداخلت کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے شاہ زیب جیلانی کے خلاف مقدمہ درج کیا تاہم شاہ زیب نے اس حوالے سے عدالت سے رجوع کیا اور ایک لاکھ روپے زرضمانت کے بدلے انہیں سندھ ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت قبل ازگرفتاری مل گئی۔

پاکستانی فوج کی نیو یارک ٹائمز پر شدید تنقید

فیس بُک پر آئی ایس آئی کی حمایت میں مہم

شاہ زیب جیلانی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کئی ملکی میڈیا ہاؤسز کے علاوہ برطانوی نشریاتی ادارے سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں، ’’میں نے اپنے پروگرام میں ایسی کوئی بات نہیں کہ جس کا مولوی اقبال حیدر نے اپنی درخواست میں حوالہ دیا ہے، البتہ اقبال حیدر صاحب پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے اپنے کورٹ میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی جسے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی برقرار رکھا۔‘‘

شاہ زیب جیلانی کے مطابق اقبال حیدر اسی طرح کے معاملات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ شاہ زیب جیلانی کے مطابق انہوں نے پروگرام کے لیے سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی خدمات کے حوالے سے ایک ڈاکیومینٹری تیار کی تھی۔ ان کا کہنا تھا، ’’محمد خان جونیجو کے بارے میں عام تاثر ہے کہ وہ جنرل ضیاالحق کے کٹھ پتلی وزیراعظم تھے لیکن اس کے باوجود بھی ملک کو جمہوری ڈگر پر لانے میں ان کا بڑا کردار ہے، جسے ہم بھلاچکے ہیں۔‘‘

جیلانی نے مزید کہا، ’’پاکستانیوں کی اکثریت میرے اس تبصرہ سے اتفاق کرے گی، میں نے کسی پر الزام نہیں لگایا صرف حقائق بیان کیے ہیں مگر مولوی اقبال حیدر نے الزام لگایا ہے کہ میں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بدنام کیا ہے اور ذومعنی الفاظ سے یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ ملک کا نظام درپردہ فوج چلا رہی ہے۔‘‘

شاہ زیب جیلانی کا کہنا تھا، ’’یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے ایک عرصے سے جبری گمشدگیاں ہو رہی ہیں مگر پھر لاہور اور اسلام آباد سے بھی ہونے لگی ہیں، جس سے یہ معاملہ مین اسٹریم میں آگیا ہے تو میں نے اسے صحافتی انداز میں کور کیا کہا کہ اگر ریاست کو کسی کے ساتھ شکایت ہے تو آپ قانون کے دائرے میں رہ کر ان کے خلاف کارروائی کریں۔ اس میں ناراضگی سمجھ سے بالا تر ہے۔‘‘

دوسری جانب شاہ زیب جیلانی پر مقدمہ دائر کرنے والے مولوی اقبال حیدر نے ڈوچے ویلے کو بتایا، ’’’’شاہ زیب نے دنیا ٹی وی کے پروگرام میں ملکی سلامتی سے متعلق اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اور جو زبان استعمال کی وہ اداروں کے شایان شان نہیں تھی۔‘‘

اقبال حیدر کے مطابق انہوں نے اس حوالے سے نہ صرف شاہ زیب جیلانی بلکہ دنیا ٹی وی پر بھی جرمانے اور پروگرام کی بندش کا مطالبہ کیا ہے جس پر چیرمین پیمرا نے ابھی کارروائی نہیں کی۔

سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی سے متعلق مولوی اقبال حیدر کا کہنا تھا، ’’انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر اعتراض کیا تھا کہ وہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ کی سماعت نہیں کرسکتے، جس پر انہوں نے مجھ پر پابندی عائد کردی تھی۔‘‘

شاہ زیب جیلانی سے متعلق اس مقدمہ کی اگلی سماعت پیر 15 اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں ہوگی۔