1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زینب کے قاتل کو پھانسی دے دی گئی

17 اکتوبر 2018

پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں اس سال جنوری میں چھ سالہ بچی زینب امین کو ریپ اور قتل کرنے والے مجرم عمران علی کو آج بدھ سترہ اکتوبر کو لاہور کی سینٹرل جیل میں مقتولہ کے والد کی موجودگی میں پھانسی دے دی گئی۔

https://p.dw.com/p/36ezv
زینب انصاری کے والد اپنی مقتولہ بیٹی کی ایک تصویر کے ساتھتصویر: picture-alliance/AP Photo/B.K. Bangash

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق مجرم عمران علی کو آج علی الصبح جیل حکام کی موجودگی میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا اور اس موقع پر خاص طور پر مقتولہ بچی زینب فاطمہ امین کے والد امین انصاری بھی موجود تھے۔

پاکستان میں اس سال کے اوائل میں زینب کی گمشدگی اور پھر کئی روز بعد اس کی لاش ملنے کے بعد یہ ثابت ہو گیا تھا کہ اسے اغوا کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا تھا اور پھر قتل کیے جانے کے بعد اس کی لاش کوڑے کے ایک ڈھیر پر پھینک دی گئی تھی۔

پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے پنجاب میں اس خوفناک جرم کے ارتکاب پر عوامی غم و غصہ اتنا شدید تھا کہ ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ زینب کے اغوا کا واقعہ ایک سی سی ٹی وی پر اس طرح ریکارڈ بھی ہو گیا تھا کہ مجرم عمران علی کو ایک فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح وہ زینب کی انگلی پکڑے اسے اپنے ساتھ لے جا رہا تھا۔

اپنی گرفتاری کے بعد دوران تفتیش عمران علی نے یہ اعتراف بھی کر لیا تھا کہ اس نے مجموعی طور پر قصور شہر اور اس کے گرد و نواح میں آٹھ بچوں پر جنسی حملے کیے تھے، جن میں سے پانچ بچوں کو اس نے قتل بھی کر دیا تھا۔

اس مجرم کو عدالت نے بچوں کے ریپ اور قتل کے چار مختلف واقعات میں موت کی سزا سنائی تھی۔

لاہور کی سینٹرل جیل کے ایک اہلکار کے مطابق، ’’مجرم عمران علی کو آج جیل حکام اور زینب کے والد کی موجودگی میں پھانسی دے دی گئی۔ بعد میں اس کی لاش تدفین کے لیے اس کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی۔‘‘

اس جرم کے مرتکب عمران علی کے خلاف مقتولہ کے والد امین انصاری کا یہ مطالبہ بھی تھا کہ اسے سرعام پھانسی دی جائے۔ لیکن لاہور ہائی کورٹ نے اس بارے میں ایک اپیل کل منگل سولہ اکتوبر کو مسترد کر دی تھی، جس کے بعد آج بدھ کو عمران علی کو جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

م م / ع ح / اے ایف پی، ڈی پی اے

قصور سانحے کے بعد مقامی افراد کا ردعمل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں