1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو سال کے اندر اندر پاکستان کے چوتھے وزیر خزانہ، شوکت ترین

16 اپریل 2021

پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ میں ایک بار پھر رد و بدل کے بعد دو سال کے اندر اندر چوتھے وفاقی وزیر خزانہ کی تقرری عمل میں آ گئی ہے۔ حماد اظہر کا جانشین اور نیا وزیر خزانہ شوکت ترین کو بنایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3s8ZN
نئے پاکستانی وزیر خزانہ شوکت ترینتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت میں وفاقی حکومت نے اپنی اقتصادی ٹیم میں ایک بار پھر چند تبدیلیاں ایک ایسے وقت پر کی ہیں، جب پاکستان اگلے مالی سال کے لیے قومی بجٹ کی تیاریوں میں ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کردہ معاشی اور مالیاتی اصلاحات پر عمل درآمد بھی حکومت کے لیے ایک کڑا سیاسی امتحان ثابت ہو رہا ہے۔

پاکستانی فوج کا تمسخر اڑانے کے خلاف قانونی بل، کئی حلقے مخالف

وزیر اعظم عمران خان نے اپنی کابینہ میں آج جن تبدیلیوں کا اعلان کیا، ان میں وزارت خزانہ کے علاوہ اقتصادی امور اور معیشت کے لیے بہت اہم توانائی کی وزارتیں بھی شامل ہیں۔

شوکت ترین، پیپلز پارٹی کی حکومت میں بھی وزیر خزانہ

شوکت ترین کے آج جمعہ سولہ اپریل کو پاکستان کا نیا وفاقی وزیر خزانہ بنائے جانے سے قبل اس عہدے پر حماد اظہر فائز تھے، جنہیں گزشتہ ماہ ہی یہ وزارت سونپی گئی تھی۔ حماد اظہر اس عہدے پر تین ہفتے سے بھی کم عرصے تک فائز رہے۔

عمران خان نے بھی مودی کو جوابی خط لکھ دیا

حفیظ شیخ کی رخصتی: کیا اقتصادی اور مالی حالت بہتر ہو جائے گی؟

نئے وزیر خزانہ شوکت ترین ایک سابقہ بینکار ہیں جو ماضی میں پاکستانی سینیٹ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ وہ ماضی میں اس وقت بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں تقریباﹰ ایک سال کے لیے وزیر خزانہ رہے تھے، جب پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری ملکی صدر تھے اور موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن میں تھی۔

ممکنہ طور پر پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ

شوکت ترین کی نئی اہم ترین ذمے داریوں میں سے ایک اب چند ہفتے بعد پاکستان کا نیا سالانہ بجٹ پیش کرنا ہو گی۔ اس بجٹ کے بارے میں کئی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ شاید پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ خسارے والا قومی بجٹ ہو گا۔ اس کے دو کلیدی اسباب میں سے ایک کورونا کی عالمگیر وبا بتائی جاتی ہے اور دوسرا سبب بے یقینی سے عبارت وہ معاشی پالیسیاں جن کا اب تک عمران خان کی حکومت نے عملی مظاہرہ کیا ہے۔

پاکستان میں مہنگائی بے قابو، وزیر خزانہ فارغ

پاکستان کو، جسے ان دنوں کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر کا سامنا ہے، عمومی کاروبا رکے متاثر ہونے کی وجہ سے جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں ہونے والی آمدنی میں کمی نمایاں ہے۔

پاکستانی سینیٹ میں ’خفیہ کیمرے‘ کی وجہ سے ہنگامہ

ملکی معیشت میں ترقی کی شرح کتنی؟

گزشتہ برس پاکستانی معیشت کے حجم میں 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس سال 30 جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے لیے حکومت کا اندازہ ہے کہ ملکی معیشت کی کارکردگی میں تین فیصد تک ترقی دیکھنے میں آئے گی۔

اعلیٰ ایوانوں میں ضمیر بیچا جائے گا تو ملک کا کیا ہو گا؟ عمران خان

اس کے برعکس آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق مالی سال 2020ء اور 2021ء میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 1.5 فیصد ترقی متوقع ہے۔ دوسری طرف عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے لیے پاکستانی معیشت میں ترقی کی یہ شرح 1.3 فیصد رہے گی۔

2018ء میں جب عمران خان وزیر اعظم بنے تھے، تو اس وقت پاکستانی معیشت میں ترقی کی سالانہ شرح 5.8 فیصد تھی۔

م م / ا ا (اے پی)