1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اعلیٰ ایوانوں میں ضمیر بیچا جائے گا تو ملک کا کیا ہو گا‘

4 مارچ 2021

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ کے الیکشن کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے اپوزیشن اتحاد کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے جمہوریت کا مذاق اڑایا ہے۔

https://p.dw.com/p/3qDcq
Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

عمران خان نے جمعرات کو اپنے عوامی خطاب میں کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بات کی جانا چاہیے کیونکہ پاکستان کے مسائل سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے اس الیکشن میں کیا ہوا ہے۔ ملک میں سینیٹ کے الیکشن کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے زور دیا تھا کہ خفیہ ووٹنگ سے اجتناب کیا جائے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ کے علاوہ قابل شناخت بیلٹ پیپرز کی بھی مخالفت کی تھی، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کے ایسے ممبران کا پتا چلانا مشکل ہو گیا، جنہوں نے وفاداری بدلی۔ عمران خان کے بقول پندرہ یا سولہ ممبران نے وفاداری بدلی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ملکی سینیٹ میں منتخب ہونے والا سینیٹر ووٹ خریدے اور اسمبلی کے اراکین رقوم لے کر ووٹ دیں تو ملک کس سمت میں جائے گا، یہ عوام سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دھاندلی کو سمجھتے ہوئے ہی انہوں نے مہم چلائی تھی کہ سینیٹ میں ووٹنگ اوپن بیلٹ کے ذریعے ہو لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات: گیلانی کی جیت موضوع بحث

اپنے خطاب میں عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ ملک کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلوایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اقتدار میں آنے سے قبل ہی پاکستان کو دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی اس فہرست میں ڈالا گیا تھا۔ تاہم ان کی کوشش ہے کہ ملک کو ممکنہ پابندیوں سے بچانے کے لیے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی فہرست سے نکالا جائے۔ تاہم اپوزیشن نے اس سلسلے میں قانون سازی میں رکاوٹیں ڈال دیں۔

بدھ کو ہوئے سینیٹ کے الیکشن میں سینتیس نشستوں پر ووٹنگ ہوئی تھی، جن میں اسلام آباد کی ایک نشست پر حکمران پارٹی کے امیدوار وزیر خزانہ حفیظ شیخ، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ہار گئے تھے۔

اس پیش رفت کو حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ اس الیکشن کے بعد اپوزیشن اتحاد نے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو مستعفیٰ ہو جانا چاہیے کیونکہ وہ اپنے ہی پارٹی ممبران کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:پاکستان میں اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کی تیاریاں عروج پر

اس صورتحال میں عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ دراصل جمہوریت کے وقار کو مجروع کرنے کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ رقوم کے عوض خریدے گئے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کر کے دراصل اپوزیشن این آر او حاصل کرنا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ تاہم وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے اور اس طرح بلیک میل نہیں ہوں گے۔ خان نے کہا کہ وہ ہفتے کے دن اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی اپنے اپنے ضمیر کو جوابدہ ہوتے ہوئے ووٹ دیں۔ عمران خان نے کہا کہ اگر پارٹی ممبران ان پر اعتماد کا اظہار نہیں کرتے تو وہ اپوزیشن میں چلے جائیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید