خام خیالی سے باز رہا جائے، روحانی کی جیت پر اسرائیلی وزیر اعظم کا مؤقف
17 جون 2013نیوز ایجنسی روئٹرز نے اتوار کے دن اپنی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ حسن روحانی کی حیرت انگیز کامیابی پر تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر امریکا اور ایران کے مابین جاری کشیدگی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ اعتدال پسند مذہبی رہنما روحانی اس حوالے سے ایرانی پالیسی میں کسی تبدیلی کی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ایران میں طاقتور ترین شخصیت سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ملک کی جوہری پالیسی پر مکمل اختیار رکھتے ہیں اور اس حوالے سے مغرب کے ساتھ کسی بھی ڈیل میں ان کا کردار حتمی ہے۔ تاہم ان تمام تر حقائق کے باوجود اتوار کے دن وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ سابق اعلیٰ جوہری مذاکرات کار روحانی کا صدر بننا ’ایک پرامید اشارہ‘ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق روحانی اگر اپنے انتخابی وعدوں پر عمل کرتے ہیں تو بہتری کے امکانات ہو سکتے ہیں۔
امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حوصلہ افزا پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کے چیف آف اسٹاف ڈینس میک ڈونا نے CBS سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ اگر وہ (روحانی) دلچسپی رکھتے ہیں، جیسا کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ دنیا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں، تو ایسا کرنے کے لیے حد درجہ مواقع موجود ہیں۔‘‘
’فیس دی نیشن‘ نامی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اس نکتے پر پہنچنے کے لیے واشنگٹن حکومت توقع کرتی ہے کہ روحانی جوہری پروگرام سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں گے اور اگر وہ یہ کرتے ہیں تو ایران اور وہاں بسنے والے لوگوں کے لیے بڑے مواقع ہیں کہ وہ اپنا ایسا مستقبل منتخب کر سکیں، جو وہ چاہتے ہیں۔
روحانی 2003ء تا 2005ء ایرانی جوہری پروگرام کے اعلیٰ مذاکارات کار تھے۔ اس دوران انہوں نے متعدد مرتبہ صدر محمود احمدی نژاد کی ایسی پالیسیوں کو کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جن کے تحت انہوں نے مغربی ممالک کے ساتھ محاذ آرائی اختیار کر رکھی تھی۔ تاہم روحانی ایران کے جوہری پروگرام کے حق میں ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا انتباہ
ایرانی صدارتی انتخابات میں حسن روحانی کی کامیابی پر جہاں عالمی سطح پر یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس پیشرفت سے ایرانی کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں میں تبدیلی کے امکانات روش ہو گئے ہیں، وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اس اصلاح پسند مذہبی رہنما کے صدر بننے سے ’حقائق سے آنکھیں نہیں موڑی جا سکتی ہیں‘۔ انہوں نے اتوار کے دن کہا کہ دنیا کو خام خیالی کے بجائے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
نیتن یاہو نے زور دیا ہے کہ روحانی کی جیت سے ایران پر جاری عالمی دباؤ کو ڈھیلا نہیں پڑنا چاہیے۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران کو اپنا جوہری پروگرام ہر صورت میں بند کرنا ہو گا، ’’ایران کو اس کے اعمال کے مطابق پرکھا جانا چاہیے۔ اگر وہ کہتا ہے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے گا تو جواب واضح ہونا چاہیے۔۔۔ کہ اس کے جوہری پروگرام کو ہر صورت میں روک دیا جانا چاہیے۔‘‘
امریکا، اسرائیل اور متعدد مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے تحت جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ ایران ایسے تمام تر الزامات کو مسترد کرتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ ایرانی حکومت اپنے ان دعووں کے باوجود ابھی تک مغربی تحفظات کو دور کرنے میں ناکام ہے۔
ab/zb (Reuters, AFP)