1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی عدالت کا پاکستانی شہری کو فوراً رہا کرنے کا حکم

جاوید اختر، نئی دہلی
2 جون 2022

الہ آباد ہائی کورٹ نے کراچی کے رہائشی تحسین عظیم کی قید کی مدت میں توسیع کرنے کی بھارت سرکار کی اپیل مسترد کردی۔ تحسین کو جاسوسی کے الزام میں سن 2006 میں گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت نے انہیں وطن واپس بھیجنے کا بھی حکم دیا۔

https://p.dw.com/p/4CASJ
Indien Tihar Gefängnis in New Delhi
تصویر: ROBERTO SCHMIDT/AFP/GettyImages

الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے برسوں سے بھارتی جیل میں قید پاکستانی شہری تحسین عظیم عرف لاریب خان کو بڑی راحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نچلی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا پہلے ہی مکمل کرلی ہے۔

عدالت نے اترپردیش کی ریاستی حکومت کی وہ عرضی بھی مسترد کردی جو نچلی عدالت کی طرف سے تحسین کو بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کے کیس میں بری الذمہ قرار دینے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

کیا تھا معاملہ؟

تحسین عظیم کو 13ستمبر 2006 کو لکھنؤ کینٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ریاستی دارالحکومت میں ایک پلیسمنٹ ایجنسی چلارہے تھے۔ ان پر اس ایجنسی کی آڑ میں بھارتی آرمی میں اپنے کارندوں کی تقرری کو یقینی بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ تحسین پر بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے، پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے ساز باز رکھنے اور بھارتی فوج اور ملک کے خلاف خفیہ معلومات شیئر کرنے سمیت کئی دفعات کے تحت کیس دائر کیے گئے تھے۔ گوکہ پولیس اپنے دعوے کے تائید میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔ لیکن انہیں آٹھ برس کی سزا دی گئی جو سن 2014 میں مکمل ہوگئی۔

پولیس کا کہنا تھا جب تحسین کو ملک سے باہر بھیجنے کے لیے لے جایا جارہا تھا تو اس نے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کردیا۔ جس کے بعد تحسین کو چار سال کے لیے پھر سزا سنادی گئی۔  لیکن یہ سزا بھی 30 ستمبر 2018 کو پوری ہوگئی مگر اس کے بعد بھی انہیں جیل میں ہی رکھا گیا۔

 الہ آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا "چونکہ ملزم نے اپنی سزا مکمل کرلی ہے اور چونکہ وہ ایک غیر ملکی شہری ہے لیکن اس کے پاس کوئی پاسپورٹ یا ویزا نہیں ہے اس لیے اسے اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے ۔ وفاقی وزارت داخلہ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ قانون کے مطابق اسے اس کے ملک بھیج دے۔"

Indien Justiz l Gefängnis in Neu Delhi
تصویر: Anindito Mukherjee/dpa/picture alliance

کتنے پاکستانی شہری بھارتی جیلوں میں؟

بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں میں سینکڑوں افراد اپنے "جرائم"کی سزا مکمل کرلینے کے باوجود جیلوں میں بند ہیں۔ حالانکہ سن 2008 کے قونصلر رسائی کے ایک معاہدے کے تحت دونوں ملک اپنے یہا ں کے قیدیوں کی فہرست کاہر سال یکم جنوری او ریکم جولائی کو تبادلہ کرتے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم 'آغاز دوستی' کا کہنا ہے کہ یکم جنوری 2021 تک کی رپورٹ کے مطابق 263 پاکستانی اس وقت بھارت کے جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں سے 67 نے اپنی سزائیں بھی مکمل کرلی ہیں۔

'آغاز دوستی' کے مطابق پاکستانی جیلوں میں بھی 49 بھارتی شہری قید ہیں۔ ان میں سے 32 کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں جبکہ 18 قیدیوں کی سزائیں پانچ برس قبل ہی مکمل ہوچکی تھیں۔

بھارت اور پاکستان نے قیدیوں کے معاملات اور مسائل پر غور کرنے کے حوالے سے مشترکہ عدالتی کمیٹی کو سن 2018 میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ کمیٹی دونوں ملکوں کے چار چار ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ہوگی۔ تاہم نئی کمیٹی ابھی تک تشکیل نہیں دی جاسکی ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی طرف سے چار ججوں کے نام پیش کردیے تھے لیکن پاکستان نے ابھی تک اراکین نامزد نہیں کیے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید