1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: یورینیم کی خرید و فروخت پر گرفتاریاں

11 جون 2021

بھارت کا کہنا ہے کہ جو چیز ضبط کی گئی ہے وہ یورینیم یا تابکاری مواد نہیں ہے اور پاکستان اس حوالے بغیر کسی تصدیق کے بلاوجہ بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ukIN
Indien Kalpakkam PFBR Prototype Fast Breeder Reactor Baustelle
تصویر: Pallava Bagla/Corbis/Getty Images

بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست جھار کھنڈ کے شہر بکارو میں جن افراد کو یورینیم اور جوہری مواد کی خرید و فروخت کے سلسلے میں گرفتار کیا گيا تھا، ان سے ضبط شدہ مواد کی تفتیش کی گئی اور پتہ چلا ہے کہ وہ کوئی جوہری یا تابکاری مادہ نہیں ہے۔

چند روز قبل بوکارو کی پولیس نے دو افراد سے تقریباً ساڑھے چھ کلو گرام "یورینیم معدنیات" بر آمد کرنے کا دعوی کیا تھا۔ اس سلسلے میں پولیس نے اب تک سات افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان سب کے خلاف اٹامک انرجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گيا ہے۔ انہیں اطلاعات کے بعد پاکستانی وزارت خارجہ نے اس پورے معاملے کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

بھارت کا موقف

گزشتہ روز بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں "مشتبہ یورینیم معدنیات" پکڑے جانے کے بارے میں کہا کہ اس مواد کی تفتیش کی گئی ہے اور وہ تابکاری مادہ نہیں ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے تفتیش کے مطالبے کو بھی یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ وہ بغیر کسی ثبوت کے بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی کا کہنا تھا، "مادی نمونوں کی مناسب جانچ پڑتال اور لیبارٹری کے تجزیے کے بعد محکمہ اٹامک انرجی اور بھارتی حکومت نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے پکڑا جانے والا مواد یورینیم یا کوئی تابکار مادہ نہیں ہے۔"

ترجمان کا مزید کہنا تھا، "میڈیا رپورٹ کی بنیاد پر پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بھارت سے متعلق جو غیر ضروری تبصرے کیے گئے ہیں وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ حقائق کی جانچ پڑتال اور اس کی تصدیق کیے بغیر اس کا رویہ بھارت کو بدنام کرنے والا ہے۔"

پاکستان کا مطالبہ

گزشتہ ہفتے جب بھارت میں اس طرح کی خبریں سرخیوں میں آئیں کہ بعض افراد جوہری مواد اپنے قبضے میں لے کر اس کی غیر قانونی خرید و فروخت کی کوشش کر رہے ہیں، تو پاکستان نے جوہری عدم پھیلاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی ادارے سے اس پورے واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری کا کہنا تھا، "پاکستان ان واقعات کی تفتیش کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور ایسے اقدام کرنے کا مطالبہ کرتا ہے جس سے جوہری مواد کی سکیورٹی سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو اور اس کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکا جا سکے۔"

پولیس کا موقف

 وزارت خارجہ کے بیان کے بعد جب بوکارو میں پولیس حکام سے سوال کیا گيا کہ انہوں نے تو اپنی پریس کانفرنس میں گرفتار شدہ افراد سے یورنیم معدنیات ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا تو پھر اب کیا ہوا۔ آخر کس کی بات درست ہے؟ اس پر ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا کہ اس بارے میں ابھی مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

پولیس کی جانب سے اس سلسلے میں عدالت میں جو دستاویزات پیش کی گئی ہیں، ان میں کہا گيا ہے کہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ بعض افراد "بلیک مارکیٹ میں ممنوعہ مواد غیر قانونی طریقے سے فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"

پولیس نے اسی اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی تھی اور ملزمان سے تقریباً "ساڑھے چھ کلو گرام منرل یورینیم ضبط کی تھی۔" پولیس نے عدالت کو بتایا ہے کہ اس گینگ میں جو سات افراد شامل تھے ان سبھی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں