1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وہ دن جب انسانی تاریخ کی بدترین تباہی رقم ہوئی

شاہ زیب جیلانی
5 اگست 2020

پاکستان میں بعض حلقوں کا خیال ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں نے ملک کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔ لیکن ہیروشیما اور ناگاساکی کی تباہی کے شاہدین کے نزدیک جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کی جتنی ضرورت آج ہے، شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔

https://p.dw.com/p/3gSLl
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Shimbun

پچھتر سال پہلے چھ اگست کو صبح سوا آٹھ بجے کا وقت تھا، جب انسانی تاریخ کی  بدترین تباہی رقم ہوئی اور امریکا کے پہلے ایٹمی حملے نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں 70 ہزار لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ اس 9700 پاؤنڈ وزنی یورینیم بم نے کوئی ایک میل کے دائرے میں سب کچھ نیست و نابود کر دیا۔

تین روز بعد نو اگست کو گیارہ بج کر دو منٹ پر امریکا نے جاپان کے ایک اور شہر ناگاساکی پر دوسرا جوہری بم گرایا۔ اس حملے میں اسی وقت کوئی 40 ہزار لوگ مارے گئے تھے۔ جو تابکاری سے زخمی یا اپاہج ہوئے، اگلے پانچ برسوں میں ان میں سے بھی دسیوں ہزار لوگ چل بسے۔ یوں سن انیس سو پچاس تک ناگاساکی میں مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ  40 ہزار جبکہ ہیروشیما میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ تک جا پہنچی۔

ایٹمی ہتھیاروں سے اس قدر وسیع تباہی کی نہ اس سے پہلے اور نہ بعد میں کوئی مثال ملتی ہے۔ اس بربادی کے بعد چودہ اگست سن انیس سو پینتالیس کو جاپان نے اپنی شکست تسلیم کر کے ہتھیار ڈال دیے اور دوسری عالمی جنگ اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔

لیکن پچھتر سال بعد بھی ایٹمی ہتھیاروں کا خطرہ ہمارے ساتھ ہے اور ان مہلک ہتھیاروں کا پھیلاؤ کم ہونے کی بجائے بڑھا ہے۔

Symbolbild Atombombe
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem

پاک بھارت ایٹمی دوڑ

بھارت اور پاکستان میں کشمیر اور دیگر تنازعات پر فوجی کشیدگی برقرار ہے۔ دونوں ملک ایٹمی ہتھیاروں اور میزائلوں کی دوڑ میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایٹمی جنگ کی صورت میں دونوں کے پاس ایسے دور تک مار کرنے والے میزائل ہیں، جو ایک دوسرے کے بیشتر بڑے شہروں کو نیست و نابود کر سکتے ہیں۔

بعض ماہرین کے مطابق بھارت کے پاس ایک سو تیس کے قریب جوہری ہتھیار ہیں جب کہ پاکستان ایسے تقریباً ایک سو پچاس تباہ کن ہتھیار رکھتا ہے۔ بھارت اپنے ہتھیاروں سے کراچی، لاہور، اسلام آباد اور ملتان سمیت کئی پاکستانی شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے جب کہ پاکستانی جوہری میزائل نئی دہلی، ممبئی، بنگلور اور حیدر آباد سمیت کئی شہروں تک مار کرنےکی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Infografik Karte Atomwaffenarsenal Indien und Pakistan 2018 EN

ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل ایک غیراعلانیہ ایٹمی طاقت ہے۔ اسرائیل کی فوجی طاقت کے سامنے پڑوسی عرب ملک قدرے بے بس اور کمزور ہو چکے ہیں۔

ایرانی ایٹمی پروگرام محدود کرنے کے لیے اباما دور کے سن دو ہزار پندرہ کے معاہدے کو صدر ٹرمپ نے ناکام بنا دیا۔ انہوں نے شمالی کوریا کے ایٹمی عزائم کو قابو میں کرنے کے لیے وہاں کے رہنما کم جونگ اُن سے بات چیت میں دلچسپی دکھائی لیکن اس کا کوئی خاص نتیجہ نہ نکلا۔ امریکا اور روس کے درمیان چپقلش کے باعث دونوں ملک اپنے ایٹمی ہتھیار اور میزائل کم کرنے پر آمادہ نہیں۔ صدر ٹرمپ کا اصرار ہے کہ کسی بھی نئے معاہدے میں چین کا شامل ہونا بھی لازمی ہو گا۔

Bildergalerie Hiroshima Nagasaki Atombombe 1945
تصویر: Courtesy of the National Archives/Newsmakers

جوہری ہتھیاروں سے ممکنہ تباہی

ایسے میں ہیروشیما اور ناگاساکی کی تباہی کے شاہدین اور جنگ مخالف حلقوں کے مطابق  ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف آواز اٹھانے کی جتنی ضرورت آج ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی۔

ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم عالمی تنظیم گرین پیس انٹرنیشنل کے مطابق جرمنی پر کسی بھی ممکنہ ایٹمی حملے کی صورت میں دسیوں ہزار شہری مارے جائیں گے۔ تنظیم کے ایک نئے سافٹ ویئر 'نیوک میپ‘ کے مطابق دارالحکومت برلن پر 20 کلو ٹن وزنی ایٹم بم گرنے سے 145000 انسان فوری طور پر لقمہ اجل بن جائیں گے۔ اسی طرح شہر فرینکفرٹ پر 550 کلوٹن وزنی بم گرائے جانے سے پانچ لاکھ انسانوں کی موت کا خدشہ ہو گا۔