1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکہ: اسکول میں فائرنگ سے تین بچے اور تین ملازم ہلاک

28 مارچ 2023

امریکی ریاست ٹینیسی میں رائفل اور پستول سے لیس ایک خاتون نے اسکول میں فائرنگ کر کے چھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس نے قانون سازوں سے ایک بار پھر بندوق سے متعلق سخت قانون منظور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4PLIP
USA Nashville | Schießerei an Covenant School
تصویر: Seth Herald/AFP/Getty Images

امریکی ریاست ٹینیسی میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پیر کے روز شہر نیش وِل کے ایک نجی اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں تین بچے اور تین بالغ افراد ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے بتایا کہ بعد میں حملہ آور کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

امریکہ میں مشیگن یونیورسٹی میں فائرنگ، تین افراد ہلاک

نیش وِل میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ڈان آرون نے بتایا کہ 28 سالہ خاتون حملہ آور کم از کم دو نیم خود کار رائفلوں اور ایک پستول سے لیس تھیں، جنہیں پولیس نے گولی مار دی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اس آپریشن میں کسی اور کو گولی نہیں لگی۔

امریکہ میں چھ سالہ بچے نے ٹیچر کو گولی مار دی

حملہ آور خاتون کے پاس اسکول کا تفصیلی نقشہ تھا

حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور خاتون کی شناخت کا کام جاری ہے اور یہ بھی پتہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کا آیا اس کا اسکول سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔ تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شاید وہ اسی اسکول کی سابق طالبہ تھیں۔

امریکی ریاست ورجینیا میں فائرنگ کا واقعہ، چھ افراد ہلاک

 حکام کے مطابق مشتبہ شخص نے اسکول کا تفصیلی نقشہ تیار کر رکھا تھا، جس میں داخلے کے ممکنہ مقامات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔

امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو کلب میں فائرنگ، متعدد افراد ہلاک

میڈیا بریفنگ کے دوران پولیس نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے تینوں بچوں کی عمریں نو برس کی تھیں۔ اس فائرنگ میں اسکول عملے کے تین افراد بھی مارے گئے۔ ابتدائی درجے سے چھٹی جماعت تک کے اس اسکول میں تقریباً 200 طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

امریکہ میں یوم آزادی کی پریڈ پر اندھا دھند فائرنگ میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی

USA Nashville | Schießerei an Covenant School
وائٹ ہاؤس نے اس واقعے کے ردعمل میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ کانگریس بندوق کے تشدد کو روکنے کے لیے فوری مزید اقدامات کرےتصویر: Andrew Nelles/USA TODAY Network/IMAGO

مقامی ہسپتال کے ایک ترجمان جان ہوسر کا کہنا تھا کہ گولی لگنے والے جن تین طالب علموں کو ہسپتال لایا گیا انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔ میٹروپولیٹن نیش وِل کے پولیس چیف جان ڈریک نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا، '' جب بچوں کو اسکول کی عمارت سے باہر نکالا جا رہا تھا، میں اپنے آنسوؤں کو نہیں روک سکا۔''

ڈریک نے یہ بھی بتایا کہ 28 سالہ مشتبہ حملہ آور اسی اسکول کی طالب علم رہ چکی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ شوٹر نے ٹارگٹ حملے کے لیے پیشگی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔ ڈریک نے کہا، ''ہمیں ایک منشور ہاتھ لگا ہے، ہمارے پاس کچھ تحریریں بھی ہیں، جو اسی تاریخ، یعنی اصل واقعے سے متعلق ہیں۔''

نیش وِل کے میئر جان کوپر نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا، ''نیش وِل بھی، ایک المناک صبح، اسکول میں ہونے والی فائرنگ کا تجربہ کرنے والی کمیونٹیز کی خوفناک اور طویل فہرست میں شامل ہو گیا۔''

بائیڈن نے کانگریس پر فوری اقدام کرنے پر زور دیا

وائٹ ہاؤس نے اس واقعے کے ردعمل میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ کانگریس بندوق کے تشدد کو روکنے کے لیے فوری مزید اقدامات کرے۔ صدر بارہا بندوق سے متعلق سخت قوانین کا مطالبہ کر چکے ہیں اور ماضی میں اس سے متعلق ضوابط کو بھی قدرے سخت کرنے کی کوشش کی ہے۔

پریس سکریٹری کیریئن ژاں پیئر نے ایک بیان میں کہا، ''کانگریس میں ریپبلکنز کی جانب سے قدم اٹھائے جانے سے پہلے اور حملہ آور ہتھیاروں پر پابندی عائد کیے جانے سے قبل آخر کتنے مزید بچوں کو قتل کیا جائے گا۔''

صدر نے کہا کہ فائرنگ کسی بھی ''خاندان کے لیے ایک بدترین خواب'' ہے۔

اسکول میں فائرنگ کا ڈیٹا رکھنے والے ایک ادارے کے- 12  کے مطابق رواں برس اب تک امریکہ کے مختلف اسکولوں میں فائرنگ کے 89 واقعات پیش آ چکے ہیں۔

گزشتہ برس اس طرح کے 303 واقعات دیکھنے میں آئے تھے، جو کہ سن 1970 کے بعد، جب سے ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے، کسی بھی سال میں سب سے زیادہ ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)