1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ: پاکستان اور بھارت کے مابین ’لفظوں کی جنگ‘

30 ستمبر 2018

بھارتی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان پر دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کے چند ہی گھنٹوں بعد پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/35ivL
USA UN Shah Mahmood Qureshi in New York
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: Pakistan mission USA

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہفتے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ہمسایہ ملک پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ دہشت گردوں کو ’پناہ گاہیں‘ فراہم کر رہا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ نے اس الزام کو بھی مسترد کیا کہ ان کی حکومت امن مذاکرات کو سبوتاژ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ’مکمل جھوٹ‘ ہے۔ سشما سوراج نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی نئی دہلی حکومت امن مذاکرات کا آغاز کرنا چاہتی ہے تو ان کے ملک میں کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ کروا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ممبئی حملوں کے ذمہ دار افراد‘ ابھی تک پاکستان میں آزاد گھوم رہے ہیں۔

بھارتی وزیر خارجہ کے ان الزامات کے چند ہی گھنٹوں بعد پاکستان نے بھی بھارت پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری اور احترام کی بنیاد پر رشتے استوار کرنے کا خواہاں رہا ہے، ’’ہم مذاکرات سے تنازعات کا حل چاہتے ہیں، منفی رویے کی وجہ سے مودی حکومت نے امن کا یہ موقع تیسری بار گنوا دیا، پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ بھارت اکثر کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔‘‘

USA UN Sushma Swaraj in New York
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراجتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Altaffer

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہم سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے، جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں، کلبھوشن یادیو نے بھارتی حکومت کی ایماء پر پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اور اسے مالی معاونت فراہم کی۔‘‘اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: شاہ محمود قریشی کتنے کامیاب رہے؟

پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارت سے مذاکرات کی ضرورت پر بھی اصرار کیا اور کہا کہ نیویارک میں ملاقات ایک اہم موقع تھی جبکہ مودی حکومت نے مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کر کے یہ اہم موقع گنوا دیا۔

اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’ہم نے مذاکرات کی دعوت قبول کر لی تھی لیکن اس دعوت نامے کو قبول کرنے کے چند ہی گھنٹوں بعد یہ خبر آئی کہ دہشت گردوں نے ہمارے ایک جوان کو ہلاک کر دیا ہے۔ کیا یہ مذاکرات کرنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے؟‘‘

شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ خطے میں پائیدار امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، ’’اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے، دہشت گردی کی آڑ میں بھارت منظم قتل عام کا سلسلہ جاری نہیں رکھ سکے گا۔‘‘

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سارک کی تنظیم کو غیر فعال بنا دیا گیا ہے، ’’افغانستان، پاکستان کافی عرصے سے بیرونی قوتوں کی غلط فہمیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افغانستان میں داعش کی عملداری باعث تشویش ہے۔‘‘پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے مرض کے خلاف سب سے پرُ اثر دوا ترقی ہے، ’’ہم مشرق وسطیٰ کو مغربی چین اور وسط ایشیا کو سمندر تک راہداری دینے میں کامیاب ہوں گے۔‘‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ناموس رسالت کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے منصوبے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس: شاہ محمود قریشی کتنے کامیاب رہے؟

 بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے عالمی برادری کے سامنے پاکستان کا موقف شاندار اور بھرپور انداز میں پیش کیا ہے اور پاکستان یہ بات باور کرانے میں کامیاب رہا ہے کہ بھارت مذاکرات سے مسلسل بھاگ رہا ہے۔

 سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ وزیر خارجہ کی تقریر سے پی ٹی آئی کی حکومت کو فائدہ پہنچے گا کیوں کہ انہوں نے اردو زبان میں تقریر کر کے پاکستانی عوام میں پذیرائی حاصل کی ہے، ’’وہیں انہوں نے اپنے پانچ پوائنٹ میں عالمی برادری کو یہ بات باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ خطے میں جو خطرات ہیں اسے دور کرنے کے لئے بھارت تیار نظر نہیں آتا۔ انہوں نے یہ کہا کہ پاکستان نے سارک کی سطح پر بھی بھارت سے مذاکرات کی کوشش کی۔‘‘

دفاعی تجزیہ نگار اکرام سہگل کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ کی تقریر سے لگتا ہے کہ اب پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین ہو چکا ہے جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سشمار سوراج کی تقریر کو سن کر لگتا ہے کہ مودی سرکار سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے پاکستان سے کسی بھی قسم کا سفارتی رابطہ رکھنے سے گریزاں ہے، ’’پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ جیسے فورم پر اپنا مقدمہ نہایت جامع انداز میں پیش کیا ہے، اس حوالے سے شاہ محمود قریسی کی دو اکتوبر کو واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات نہایت اہم  ہوگی۔‘‘