افغانستان سے یو این کے عملے کا انخلاء
21 جون 2010اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ غیر ملکی عملے پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر وہ ارادہ رکھتے ہیں کہ وہاں تعینات غیر ملکی عملے کو مزید کم کر دیں۔
کابل میں واقع اقوام متحدہ کے ایک گیسٹ ہاؤس پر نومبر میں ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد ادارے نے اپنے سینکڑوں کارکن پہلے ہی وہاں سے نکال لئے تھے۔ اس حملے میں پانچ غیر ملکی ہلاک ہو گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے وہاں اقوام متحدہ کے عملے، اثاثوں اور کارروائیوں کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ اطلاعات کے مطابق آئندہ تین مہینوں کے دوران افغانستان میں تعینات اس ادارے کے زیادہ ترعملے کو کویت منتقل کر دیا جائے گا، جہاں اقوام متحدہ کا عراق مشن پہلے سے ہی کام کر رہا ہے۔ بان کی مون نے کہا ہے کہ عملے کی منقتلی سے افغانستان میں ادارے کے جاری آپریشنز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اس رپورٹ میں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے لوگ افغانستان سے منتقل کئے جائیں گے۔ کابل میں اقوام متحدہ کے ترجمان ڈین مک نورٹن نے کہا ہے کہ منتقل کئے جانے والے عملے کی تعداد کوئی زیادہ نہیں ہو گی۔
بان کی مون نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ افغانستان کی خستہ حالت کے باعث غیر ملکی عملہ افغانستان جانے سے کترا رہا ہے، جس کی وجہ سے وہاں امدادی کاموں میں کچھ مشکلات کا سامنا بھی درپیش ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سن 2001ء میں افغانستان پرغیر ملکی افواج کے حملے بعد حالات کنٹرول میں آ گئے تھے تاہم گزشتہ کچھ مہینوں سے تشدد آمیز واقعات میں ایک مرتبہ پھر خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود کش حملوں، سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے اور دیگر حملوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف