افغانستان کی صورت حال بہتر نہیں ہوئی، اقوام متحدہ
19 جون 2010بان کی مون کی جانب سے بیان کردہ یہ نتائج اقوام متحدہ کی ایک سہ ماہی رپورٹ میں شامل ہیں، جو کابل میں اقوام متحدہ کے مشن نے ہفتہ اُنیس جون کو جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ سلامتی کونسل کو پیش کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا ہے کہ 2010ء کے پہلے چار مہینوں میں گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں سڑکوں کے کنارے نصب کئے جانے والے بموں کے حملوں میں 94 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں ہونے والے خودکش حملوں کی ہفتہ وار اوسط تعداد تین ہے، جن میں سے نصف افغانستان کے جنوبی پشتون علاقوں میں ہوئے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں اُن وارداتوں کا تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے، جن میں افغان حکام کو قتل کیا گیا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جنوری سے اپریل تک کے عرصے میں افغانستان کے حکومتی اہلکاروں کے قتل کی کارروائیوں میں گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ افغان جنگ بہتر رُخ اختیار کرنے سے پہلےبدتر ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کچھ مہینوں میں لڑائی میں بہت شدت آنے والی ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات میں کہا تھا کہ افغان مشن میں ہونے والی پیش رفت سے انحراف نہیں کیا جا سکتا لیکن اس کے ساتھ ہی اس جنگ میں درپیش پیچیدہ چیلنجز سے بھی آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں۔
افغان مشن میں شامل غیرملکی فوجیوں میں سب سے زیادہ امریکی ہیں جبکہ رواں برس اب تک وہاں 200 سے زائد غیرملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے کم از کم 130 امریکی ہیں۔ وہاں تعینات اتحادی فوجیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی