1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مرکزی شرح سود اب پندرہ فیصد، پاکستانی اسٹیٹ بینک کا فیصلہ

7 جولائی 2022

پاکستان کے مرکزی بینک نے ملک میں افراط زر کی بہت اونچی شرح کو قابو میں لانے کے لیے ایک بار پھر مرکزی شرح سود بڑھا دی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ فیصلے کے مطابق مرکزی شرح سود اب پندرہ فیصد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4DoLA
تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نے جمعرات سات جولائی کے روز ایک ورچوئل پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ملکی مالیاتی پالیسی کا آئنیہ سمجھی جانے والی مرکزی شرح سود اب تک 13.75 فیصد تھی، جس میں 125 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر کے اسے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

افراط زر کی بہت اونچی شرح

مرتضیٰ سید کی طرف سے کیے گئے اس اعلان سے قبل آج ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالیاتی پالیسی کی کمیٹی کا ایک اجلاس بھی ہوا تھا۔ یہ اجلاس خاص طور پر اس تناظر میں ہوا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے ماہ جون میں پاکستان میں افراط زر کی شرح اتنی زیادہ ہو گئی تھی کہ وہ گزشتہ 13 برسوں کے دوران اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

پاکستان، بجلی کا بحران زرمبادلہ سے کیسے جڑا ہوا ہے؟

حالیہ مہینوں میں یہ پہلا موقع نہیں کہ ملکی مرکزی بینک نے معیشت کو درپیش بحرانی صورت حال اور افرط زر کی بہت اونچی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے مرکزی شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔

کئی منفی عوامل

اقتصادی طور پر اس سال کی پہلی ششماہی میں پاکستان کی مشکلات اس لیے بھی بہت زیادہ ہو گئی تھیں کہ پہلے تو ملک میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور مسلسل سیاسی جمود کے باعث معیشت کو نقصان پہنچا۔ پھر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف نے اسلام آباد کے لیے طے شدہ قرضے کی اگلی قسط بھی روک رکھی تھی، جو پاکستان کو تاحال ادا نہیں کی گئی۔

پاکستان آئی ایم ایف کا قرضہ پروگرام بحال کرنے کے قریب

فروی کے آخر میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ اور اشیائے خوراک کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے نے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی متاثر کیا۔ ساتھ ہی شہباز شریف کی قیادت میں قائم ہونے والی نئی ملکی حکومت نے آئی ایم ایف کی سفارشات اور مطالبات پر عمل کرتے ہوئے ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار بہت زیادہ اضافہ کر دیا۔

گرے لسٹ سے نکلنا معیشت کے لیے ضروری ہے، حنا ربانی کھر

’گرے لسٹ‘ سے اخراج، پاکستان کو فائدہ کیا ہو گا؟

ان تمام عوامل کے نتیجے میں پاکستان میں عام شہریوں کے لیے زندگی مالیاتی حوالے سے مشکل سے مشکل تر اور افراط زر کی شرح بھی ملکی مالیاتی اداروں کے قابو سے باہر ہوتی گئیں۔ اسی لیے اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مرکزی شرح سود میں یکدم 1.25 فیصد کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 15 فیصد کر دیا ہے۔

امپورٹ بل کم ہوتا ہوا

اسٹیٹ بینک کے قائم مقام گورنر مرتضیٰ سید نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کا توانائی کے ذرائع کو چھوڑ کر دیگر اشیاء کا درآمدی بل اب کم ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی توانائی کی درآمدات پر آنے والی لاگت بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی معیشت ’انتہائی نگہداشت‘ وارڈ میں

مرتضیٰ سید نے یہ امید بھی ظاہر کی کہ حکومت کے حالیہ مالیاتی اقدمات کے نتیجے میں آئی ایم ایف کے پیکج کی اگلی قسط کی فراہمی کی صورت میں کچھ ایسی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی، جن سے ملکی معیشت کو بھی سنبھالا ملے گا اور پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں شرح تبادلہ پر بھی مثبت اثرات دیکھنے میں آئیں گے۔

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)