دنیا یک قطبی، دو قطبی یا کثیر قطبی، نئی بحث
6 اگست 2012ممتاز جرمن ماہر اقتصادیات ہیلمٹ رائزن نے یہ ہنگامہ خیز نظریہ پیش کیا ہے کہ ’دنیا پھر سے دو قطبی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے‘ اور یہ کہ نئے عالمی نظام کی یہ دو سپر طاقتیں امریکا اور چین ہیں۔ رائزن یورپ میں تنظیم برائے اقتصادی تعاون OECD کے ترقیاتی مرکز میں تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ہیں اور وہ ان خیالات کا اظہار جرمن انسٹی ٹیوٹ برائے ترقیاتی امداد کے ایک حالیہ اجتماع میں کر رہے تھے۔ اُن کے اس نظریے پر اس اجتماع میں ملکوں ملکوں سے آئے ہوئے کئی دیگر محققین نے تحفظات کا اظہار کیا۔ زیادہ تر محققین کا خیال یہ ہے کہ دنیا کا موجودہ نظام زیادہ سے زیادہ کثیر قطبی ہوتا جا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جہاں اس نئے نظام میں امریکا اور یورپی یونین ہیں، وہیں BRIC کہلانے والی ابھرتی معیشتیں برازیل، روس، بھارت اور چین بھی ہیں اور علاقائی طاقتیں ترکی، انڈونیشیا اور میکسیکو بھی۔
فعال معیشتیں ان تمام ممالک کا امتیازی وصف ہیں اور وہ بین الاقوامی سیاست پر زیادہ سے زیادہ اثرات مرتب کرتی نظر آتی ہیں۔ DW.DE سے باتیں کرتے ہوئے رائزن نے کہا:’’ترقی کی دہلیز پر کھڑے یہ ممالک اپنی اقتصادی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ امریکیوں کے سیاسی اور اقتصادی مقاصد کی جانب غیر جانبدارانہ طرزِ عمل اختیار کرتے ہوئے بھی عالمی نظام کو بدل رہے ہیں۔‘‘
اپنے انٹرویو میں رائزن نے کہا کہ امریکا اور مغربی دنیا کی مخالفت ان ابھرتی ہوئی معیشتوں کو یکجا کرنے والا واحد عنصر ہے۔ جیسے ہی یہ مخالفت ختم ہوتی ہے، وہاں ان طاقتوں کے اپنے اپنے اور ایک دوسرے سے مختلف مفادات سر اٹھانے لگتے ہیں۔ خام مال برآمد کرنے والے مملک روس اور برازیل کے مفادات بھارت اور چین سے یکسر مختلف ہیں۔ دوسری طرف چین اور بھارت عشروں سے سرحدی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں۔
لائبنٹس انسٹیٹیوٹ فار گلوبل اینڈ ریجنل اسٹڈیز (GIGA) کے سابق ڈائریکٹر رابرٹ کیپل کے مطابق:’’یہ ابھرتی معیشتیں مختلف طرح کے سیاسی نظاموں کے ساتھ تعاون کرتی رہی ہیں، بغیر اُن کے حکومتی ڈھانچوں میں مداخلت کیے۔ ان ابھرتی طاقتوں کی اہمیت میں تیزی سے اضافے کے پیچھے اِن کی انتہائی بلند شرح نمو اور تعاون کی اختراعی پیشکشوں کا سنگم کارفرما ہے۔‘‘
نئے عالمی نظام کے حوالے سے وفاقی جرمن حکومت نے اس سال فروری میں جو خاکہ پیش کیا، اُس کی بنیاد یک قطبی یا دو قطبی نہیں بلکہ کثیر قطبی عالمی نظام پر رکھی گئی ہے۔ تاہم ماہر اقتصادیات ہیلمٹ رائزن کثیر قطبی نظام کے امکانات کو شک و شبے کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ چین کی بے پناہ طاقت کے باعث دنیا دو قطبی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔ رائزن کے بقول امریکی ایسا کوئی کثیر قطبی نظام نہیں چاہتے، جس میں طاقت اُن کے ہاتھ سے جاتی رہے اور یہ کہ واحد سپر طاقت کی حیثیت سے دستبردار ہونے میں امریکیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ رائزن کے خیال میں عالمی سیاسی منظر نامے میں یورپ یا ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقتوں کا کردار بہت ہی محدود ہو گا۔
R.M.Ebbighausen/aa/km