1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈبلیو کا تبصرہ: بھارت، سُپر پاور کے راستے پر؟

20 اپریل 2012

بھارت کی جانب سے جوہری صلاحیت کے حامل دُور مار میزائل کی تیاری اور پھر اس کا تجربہ ایک بڑی کامیابی ہے۔ جنوبی ایشیا میں مغرب کے مرکزی حلیف کی جانب سے یہ ایک بڑا اور تاریخی قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

https://p.dw.com/p/14i2R
تصویر: Reuters

راکٹ انداز کا اگنی پنجم پانچ ہزار کلومیٹر پر اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے، یوں یہ ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ تک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ میزائل ٹیسٹ سے بھارت کی جوہری ریاست ہونے کی حیثیت بظاہر مضبوط ہوئی ہے۔ ابھی تک جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کے گروپ میں اقوام متحدہ کے پانچ مستقل رکن ملک ہی لیے جاتے ہیں۔ ان میں امریکہ، روس، چین، برطانیہ اور فرانس شامل ہیں۔

ایشیا میں ابھرتی علاقائی قوت کے طور پر میزائل ٹیسٹ نے بھارت کے مرتبے میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ اس تجربے سے بھارتی ریاست نے نمایاں اقوام کو عمومی طور پر اور چین کو خاص طور پر یہ پیغام دیا ہے کہ اس میں سپر پاور بننے کی صلاحیت موجود ہے۔ اب اس کی توقع کی جا سکتی ہے کہ  بھارت سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی کوششوں کو تقویت دے گا۔ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین امیر اور ظاقتور ریاستیں ہیں۔ مستقل ارکان کی تعداد میں اضافے کی بات کئی مواقع پر کی جا رہی ہے اور جرمنی بھی بھارت کی طرح مستقل رکنیت کا خواہاں ہے۔

Indien Raketentest Agni V April 19
اگنی پنجم دور مار میزائل ہےتصویر: Reuters

اب تک بھارت اپنے درمیانے درجے تک مار کرنے والے میزائلوں سے صرف پاکستان میں اہداف کو نشانہ بنا سکتا تھا، جو اس کا مغربی ہمسایہ ملک ہے۔ دونوں 1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد سے تین روایتی جنگیں بھی لڑ چکا ہے۔ اب راکٹ اسٹائل کے میزائل کی تیاری اور تجربے سے بھارت نے کسی ممکنہ خطرے کے تناظر میں اپنی قوت کو ایک نئی جہت دی ہے۔ بھارت نے اگنی پنجم کے تجربے کے بعد اپنے شمالی کمیونسٹ ہمسایہ ملک عوامی جمہوریہ چین کے جوہری خطرے کو برابر کرنے کی جانب پہلا قدم بڑھایا ہے۔ اگنی پنج کی رینج میں چین کا تمام علاقہ آتا ہے۔
متعدد ماہرین کے اندازوں کے مطابق موجودہ صدی کے دوران ایشیا پر عسکری برتری کی جو دوڑ بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان جاری، اس کی اب تصدیق ہو گئی ہے۔ میزائل کے کامیاب تجربے سے اس بھارتی مہارت کے وقار کے ساتھ ساتھ اعتماد میں اضافہ ہوا ہو گا جس کا تعلق میزائل ٹیکنالوجی، ایرو اسپیش اور سوفٹ ویئر ڈویلپمینٹ سے ہے۔ بھارت اپنا یہ اعتماد اپنے ایشیائی ہمسایوں کو اپنی خارجہ پالیسی میں واضح کر چکا ہے۔ یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ چین جوہری قوت کی مناسبت سے اپنے جنوب ایشیائی ہمسایوں سے کہیں آگے ہے۔

Indien Raketentest Archiv-Bild
پھارت کے پاس درمیانی رینج کے میزائل بھی موجود ہیںتصویر: AP

بھارت جنوبی ایشیا میں امریکا کا اہم ترین پارٹنر

اس میزائل ٹیسٹ پر واشنگٹن انتظامیہ  کا ردِ عمل مثبت ہے، جو جنوبی ایشیا میں اپنے اہم اتحادی کو عسکری طور پر مضبوط ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔ یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا میں چینی اثرورسوخ کو روکنے میں معاون ثابت ہو گا۔ بھارت اور امریکا کے درمیان جوہری پارٹنز شپ کے ساتھ ساتھ میں اب تجارتی روابط کو بھی وسیع تر کیا جا رہا ہے۔
سپر پاور بننے کی منزل ابھی دُور ہے
بھارت کو سپر پاور کا مقام حاصل کرنے کے لیے ابھی بہت طویل اور مشکل راستہ طے کرنا ہے۔ نئی دہلی کی سویلن حکومت کے فوج کے ساتھ تعلقات کشیدگی کا شکار دکھائی دیتے ہیں۔ روایتی فوج کی جدید تراش خراش کا عمل سست ہونے کے علاوہ اس مناسبت سے بھارتی کامیابیاں تاحال خاصی قلیل ہیں۔ ملک کے اندر بدعنوانی بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے اور موجودہ حکومتی ڈھانچے کے لیے خطرے کا باعث بن چکی ہے۔


مضبوط اقتصادی ترقی اور اپنی مارکیٹیں مغربی مصنوعات کے لیے کھولنے کے باوجود بھارت میں سماجی معاملات حل طلب ہیں۔ بھارت کے لاکھوں شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ملک کے مشرقی حصے میں ماؤ نواز باغی ایک بڑے علاقے پر کنٹرول رکھتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے بہت کم یا کچھ بھی نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے نصف آبادی بہتر زندگی سے محروم ہے۔
غریب اور پسماندگی کے شکار لوگوں کے لیے میزائل کا تجربہ بے معنی اور بےثمر ہے۔ اس کے باوجود اگر یہ ملک سپر پاور کی مسند پر براجمان ہونے کی تمنا رکھتا ہے تو اسے ان اہم مسائل کو حل کرنا ہو گا اور یہی بعد میں اس کے لیے مضبوط بنیاد کی حیثیت اختیار کرے گا۔ محروم کی مدد ہی باعث شرف وعزت ہے نا کہ راکٹ سازی۔

Raketentest Indien
بھارت ایرہ اسپیس اور راکٹ سازی میں ایک مقام رکھتا ہےتصویر: dapd

تحریر: گراہم لوکاس

ترجمہ: عابد حسین

ادارت: انا لیہمان / ندیم گِل