جرمنی: حکومت کے قيام کی کوششيں، مہاجرين پاليسی پر اختلافات
29 جنوری 2018
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی کرسچين ڈيموکريٹک يونين (CDU) اور سوشل ڈيموکريٹس (SPD) کے مابين باقاعدہ مذاکرات اتوار اور پير کی درميانی شب چھ گھٹنے تک جاری رہے تاہم ان ميں کوئی بڑی پيش رفت نہ ہو سکی۔ بات چيت کے اختتام پر سی ڈی يو اور صوبہ باويريا ميں اس کی اتحادی پارٹی سی ايس يو (CSU) کے پارليمان ميں نمائندگی کے مينيجر ميشائل گروزے برومر نے کہا کہ بات چيت کا عمل اور کام ابھی جاری ہے اور تمام فريق چار فروری کی ڈيڈ لائن تک معاملات نمٹانے کی کوشش ميں ہيں۔
ايس پی ڈی کے ايک ذريعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو البتہ بتايا کہ ان کی جماعت کی جانب سے مہاجرين پاليسی کے ليے ايک تجويز اختلافات کا سبب بنی ہوئی ہے۔ ايس پی ڈی چاہتی ہے کہ جن مہاجرين کو جرمنی ميں ’سبسڈری پروٹيکشن‘ يا عارضی پناہ مل گئی ہے، انہيں ان کے اہل خانہ کو يہاں لانے کی اجازت دی جائے۔ يہ معاملہ قانونی ماہرين کے ورکنگ گروپ کے سامنے رکھ ديا گيا ہے جو تينوں جماعتوں کے ارکان پر مشتمل ہے۔
جرمنی ميں عام انتخابات پچھلے سال چوبيس ستمبر کو ہوئے تھے ليکن ابھی تک حکومت قائم نہيں ہو سکی ہے۔ پچھلے ہفتے ايسی پی ڈی کی جانب سے مذاکرات کی منظوری کے بعد اب يہ عمل باقاعدہ طور پر شروع ہو چکا ہے۔ مختلف معاملات طے کرنے کے ليے اٹھارہ ورکنگ گروپس تشکيل ديے گئے ہيں۔ ہر گروپ ميں تينوں جماعتوں کے ارکان شامل ہيں۔
اتوار اور پير کی درميانی شب ہونے والے مذاکرات ميں خارجہ پاليسی، ترقياتی امداد، دفاع، انسانی حقوق اور ديگر کئی امور پر ابتدائی تبادلہ خيال ہوا۔ مہاجرين کے حوالے سے پاليسی پر اختلافات واضح ہيں۔ اس کے علاوہ ليبر پاليسی اور ہيلتھ انشورنس کے حوالے سے بھی فريقين کے مابين کچھ اختلافات قائم ہيں۔