1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں علاقائی تنازعات کے درمیان ہیروشیما واقعے کی برسی

6 اگست 2024

ایسے وقت جب عالمی سطح پر کشیدگی ہے، ہیروشیما میں حکام نے ایٹمی جنگ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دیا ہے۔ 79 سال قبل آج ہی کے دن امریکہ نے اس شہر کو ایٹمی بم سے تباہ کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4j9Pk
پیس میموریل پارک
ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں اپنے خطاب کے دوران شہر کے گورنر نے کہا کہ جب تک جوہری ہتھیار موجود ہیں، وہ یقیناً کسی نہ کسی دن دوبارہ استعمال کیے جائیں گےتصویر: KYODO/REUTERS

جاپان میں ہیروشیما کے گورنر ہیدی ہیکو یوزا نے منگل کے روز جوہری حملے کی 79ویں برسی کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے جوہری ہتھیاروں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی پرجوش اپیل کی۔

جوہری حملوں سے انسانیت اور ماحولیات کا ناقابل تلافی نقصان

ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں اپنے خطاب کے دوران گورنر نے کہا کہ ''جب تک جوہری ہتھیار موجود ہیں، وہ یقیناً کسی دن دوبارہ استعمال کیے جائیں گے۔''

جاپان: ہیروشیما ایٹمی حملے کی 75 ویں برسی پر محدود تقریب

واضح رہے کہ امریکہ نے چھ اگست سن 1945 کو جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایک جوہری بم گرایا، جس سے تقریبا ًپورا شہر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حملے میں تقریباً 140,000 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔

جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے لیے نئے اقدامات کی ضرورت ہے: جرمنی

انہوں نے کہا کہ ''جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے حصول کی کوئی مثال مستقبل بعید میں نظر نہیں آ رہی ہے۔ اس کے بجائے یہ ایک اہم اور حقیقی مسئلہ بنا ہوا ہے، جس پر ہمیں اس لمحے شدت سے غور و فکر کرنا چاہیے، کیونکہ جوہری مسائل انسانی بقا کے لیے ایک فوری خطرہ ہیں۔''

وہ دن جب امریکا کے ہاتھوں انسانی تاریخ کی بدترین تباہی رقم ہوئی

غزہ اور یوکرین کی جنگیں 'خوف و عدم اعتماد' کے بیج بو رہی ہیں

ہیروشیما کے میئر کازومی ماتسوئی نے بھی اسی تقریب سے خطاب کیا اور اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح موجودہ تنازعات اور مسائل کو حل کرنے کے لیے فوجی طاقت کے استعمال کو معمول بنایا جا رہا ہے۔

ہیروشیما ایٹمی حملے، 75 برس بیت گئے

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ اور یوکرین کے خلاف روسی جنگ ''بے شمار بے گناہ لوگوں کی جانیں لے رہی ہیں اور عام زندگیوں کو تباہ کر رہی ہیں۔''

ہیروشیما پر ایٹم بم سے حملے کو 73 برس ہو گئے

انہوں نے مزید کہا، ''یہ عالمی سانحات اقوام عالم کے درمیان عدم اعتماد اور خوف کو مزید گہرا کر رہے ہیں، جس سے عوام کے اس تصور کو مزید تقویت مل رہی ہے کہ بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے ہمیں فوجی طاقت پر انحصار کرنا ہو گا، جسے ہمیں مسترد کر دینا چاہیے۔''

ناگاساکی: جب آناً فاناﹰ 74 ہزار انسان موت کی نیند سو گئے

ہیروشیما میں ہونے والی اس تقریب میں وزیر اعظم فومیو کشیدہ سمیت تقریباً پچاس ہزار افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر صبح سوا آٹھ بجے، جس وقت امریکہ نے شہر پر بم گرایا تھا، امن کی گھنٹی کی آواز کے ساتھ ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ 

ہیروشیما کا دورہ، اوباما نے تاریخ رقم کردی

جاپان میں یہ یادگاری تقریب اور جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کی اپیل ایک ایسے وقت ہوئی، جب ابھی حال ہی میں امریکہ نے اپنے ایشیائی اتحادی کی حفاظت کے لیے ''توسیع شدہ ڈیٹرنس'' کے لیے اپنے عزم کی توثیق کی اور کہا کہ اس میں جوہری ہتھیاروں کا ممکنہ استعمال بھی شامل ہے۔

جاپان میں نیوکلیئر ڈیٹرنس کے بارے میں اس طرح کی کھلی بحث ایک نیا موقف ہے، کیونکہ دنیا میں وہی واحد ملک ہے جسے ایٹمی حملوں کا سامنا کرنا پڑا اور ملک جوہری ہتھیاروں سے نجات کی بات کرتا رہا ہے۔

ہیروشیما میں کیا ہوا تھا؟

چھ اگست 1945 کے روز دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے کچھ دن پہلے امریکی افواج نے جاپان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کے لیے شہر پر ایک جوہری بم گرا دیا تھا۔

اس جوہری بم کے حملے میں فوری طور پر دسیوں ہزار لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ بچ جانے والے بہت سے متاثرین برسوں اس کے خوفناک اثرات سے متاثر رہے، جو دھماکوں اور تابکاری کے سبب دیرپا زخموں اور بیماریوں کا شکار ہو گئے تھے۔

اس حملے کے چند دن بعد امریکہ نے پھر سے جاپان کے جنوب مغربی شہر ناگاساکی کو بھی ایک اور جوہری بم سے نشانہ بنایا۔ اس حملے میں تقریباً 74,000 افراد ہلاک ہوئے اور زبردست تباہی ہوئی۔

ان دونوں حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے بعد دو ستمبر کو جاپان نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)

ہیروشیما، ناگاساکی: ایٹمی قیامت کو ستّر سال بیت گئے