1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیروشیما پر ایٹم بم سے حملے کو 73 برس ہو گئے

6 اگست 2018

جاپانی شہر ہیروشیما میں ایٹم بم گرائے جانے کے تہتر برس مکمل ہونے پر آج بروز پیر خصوصی یادگاری تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران چھ اگست 1945 کو ایٹمی حملے نے ہیروشیما میں تباہی مچا دی تھی۔

https://p.dw.com/p/32fI3
Japan Gedenkzeremonie zum 73. Jahrestag des Atombombenabwurfes auf Hiroshima
تصویر: Getty Images/AFP/JIJI PRESS

جاپانی شہر ہیروشیما میں پیر چھ اگست کو منعقد ہوئی ایک یادگاری تقریب میں وہاں ایٹم بم کی تباہی کاری کی وجہ سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو یاد کیا گیا اور ساتھ ہی زور دیا گیا کہ دنیا سے ان ہتھیاروں کے خاتمے کو ممکن بنایا جانا چاہیے۔ یہ تقریب ایک ایسے وقت پر منعقد کی گئی، جب یہ امید کی جا رہی ہے کہ شمالی کوریا اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے گا۔

خبر رساں ادارے اے پی نے جاپانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیروشیما میں منعقد ہونے والی سرکاری یادگاری تقریب میں میئر کازومی ماتسوری نے اپنے خطاب میں ٹوکیو میں ملکی حکومت پر زور دیا کہ وہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کی خاطر زیادہ فعال کردار ادا کرے۔ انہوں نے تقریب کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’ذرا سوچیے کہ اگر آپ کے گھر والے اُس دن (چھ اگست سن 1945 کو) یہاں ہوتے۔‘‘

ماتسوری نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ ممالک قوم پرستی کا نعرہ لگاتے ہوئے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو جدید بنانے کی کوششوں میں ہیں اور اس وجہ سے سرد جنگ کے بعد ختم ہونے جانے والی کشیدگی ایک مرتبہ بھر بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کر دیا جائے۔

امریکا کی طرف سے جاپانی شہر ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کی وجہ سے ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اس کے تین دن بعد جاپان کے ایک اور شہر ناگاساکی پر کیے گئے ایٹمی حملے کے نتیجے میں 70 ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ ان حملوں کے بعد جاپان نے ہتھیار پھینک دیے تھے، جس کے باعث دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکا تھا۔

ہیروشیما میں ہونے والی اس یادگاری تقریب میں پچاس ہزار افراد شریک ہوئے، جن میں اس شہر کے باسیوں سمیت اٹھاون ممالک کے نمائندے اور امریکی سفیر ولیم ہیگرٹی بھی شامل تھے۔ صبح آٹھ بج کر پندرہ منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

اس تقریب میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی طاقت کے حامل ممالک اور دیگر ممالک میں اختلافات بڑھ رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے عہد کیا کہ وہ ان اختلافات کو ختم کرانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے