1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ نے حماس پر پابندی عائد کر دی

19 نومبر 2021

فلسطینی انتہا پسند تنظیم حماس کو برطانیہ نے دہشت گرد تنظیم خیال کرتے ہوئے اس کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کا اعلان برطانوی وزیر داخلہ نے کیا۔ امریکا اور یورپی یونین پہلے ہی پابندی عائد کیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/43Fx5
Hamas Demonstration in Gaza Stadt
تصویر: AP

فلسطینی علاقے غزہ پر کنٹرول رکھنے والی انتہا پسند عسکری و سیاسی تنظیم حماس کی مختلف عسکری سرگرمیوں کے تناظر میں برطانیہ نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس تنظیم کو برطانوی دہشت گردانہ قانون کے تحت ممنوعہ تنظیم قرار دے دیا گیا ہے اور جلد ہی اس پابندی کے فیصلے کو حتمی اور قانونی شکل دینے کے لیے حکومت ملکی پارلیمنٹ سے رجوع کرنے والی ہے۔

غزہ میں حماس کا گارڈین لاء، خواتین کے لیے مشکلات کا باعث

برطانوی وزیر داخلہ کا بیان

خاتون وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس واضح انداز میں دہشت گردانہ صلاحیتوں کی حامل ہے اور اس کی حساس ہتھیاروں کے وسیع ذخیرے تک رسائی بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کے پاس جدید ہتھیار رکھنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی تربیت دینے کی سہولیات بھی موجود ہیں۔

TABLEAU | Israel Jerusalem | Spannungen & Gewalt
حماس کا ایک ورکر یروشلم میں مسجد الاقصیٰ پر اپنی تنظیم کا سبز جھنڈا لہراتا ہواتصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images

پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ ان حقائق کی روشنی میں حماس پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ وہ پابندی کو قانونی شکل دینے کا مسودہ اگلے ہفتے کے دوران ملکی پارلیمنٹ کے دارالعوام میں پیش کریں گی۔

یہ امر اہم ہے کہ اس مکمل پابندی سے قبل برطانیہ نے حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ پر کچھ سال قبل پابندی عائد کی تھی۔

آتشی غباروں کے جواب میں غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے

پابندی کے اثرات

یہ پابندی برطانوی دہشت گردی کے قانون کے تحت لگائی گئی ہے اور اب کوئی بھی شخص اس تنظیم کی کھلے عام یا ڈھکے چھپے انداز میں حمایت نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ حماس کا جھنڈا لہرانے کی بھی ممانعت ہو گی۔

Gaza Israel Flagge wird gehisst
غزہ پٹی میں حماس کا ایک ورکر ایک کھمبے پر اپنی تنظیم کا سبز پرچم لہرانے کی کوشش میںتصویر: Reuters

اس پابندی کے تحت کوئی بھی فرد حماس کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی میٹنگ طلب یا اس کا انعقاد نہیں کر سکے گا۔ ایسے تمام عوامل کو ریاستی اعتماد شکنی کے زمرے میں لایا جائے گا۔ برطانوی وزارتِ داخلہ نے اس پابندی کی تصدیق کی ہے۔

حماس کا ردعمل

برطانیہ میں فلسطینی تنظیم کے سیاسی اہلکار سمی ابو زہری نے اس پابندی پر افسوس اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پوری طرح جانبدارانہ ہے اور اس کا جھکاؤ واضح انداز میں اسرائیل کی جانب ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لندن حکومت کا اقدام اسرائیلی بلیک میل کی پالیسی کا تسلسل ہے۔

حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ قبضے کے خلاف ہر قسم کے ذرائع کے استعمال کی اجازت انٹرنیشنل قانون فراہم کرتا ہے۔

Palästina West Bank Razzia Protest Israel Flagge Kinder Jugendliche Hebron
فلسطینی علاقے ہیبرون میں حماس کے مشتعل کارکن اسرائیلی جھنڈے کو آگ لگاتے اور اپنا سبز پرچم لہراتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Hashlamoun

اسرائیلی وزیر اعظم کا خیر مقدم

برطانیہ کی جانب سے حماس پر عائد مکمل پابندی کیے جانے کا اسرائیلی حکومت نے خیرمقدم کیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ٹویٹ میں بیان کیا کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور اس کے ذیلی عسکری گروپس اس کی پالیسیوں کو اپنی عملی سرگرمیوں سے مکمل کرتے ہیں۔

تیرہ برسوں میں غزہ کی چار جنگیں، اثرات کیا اور نقصانات کتنے؟

یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان رواں برس مئی میں جو شدید جھڑپیں ہوئیں تھیں، وہ گیارہ روز تک جاری رہی تھیں۔

ع ح/ع س (اے پی، روئٹرز)