1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز اکثریت میں

17 نومبر 2022

ریپبلکنز نے امریکی ایوان نمائندگان میں معمولی اکثریت سے بالادستی حاصل کرلی ہے جس سے صدر بائیڈن کے لیے قانون سازی مشکل ہوجائے گی۔ البتہ سینیٹ میں ان کی ڈیموکریٹ پارٹی کو ایک اضافی نشست کے ساتھ برتری حاصل ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4JdLg
USA Washington Capitol
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo

امریکہ میں ہر دو سال پر ہونے والے وسط مدتی انتخابات  میں اپوزیشن ریپبلکنز کو حسب توقع کامیابی نہیں مل سکی۔ 8 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ریپبلکنز امریکی سینیٹ پر قبضہ کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکی۔

متعدد خبر رساں ایجنسیوں اور نیوز چینلوں کی رپورٹوں کے مطابق وسط مدتی انتخابات میں نو اضافی نشستوں کے ساتھ ریپبلکنز نے 435 رکنی ایوان نمائندگان میں 218 نشستیں حاصل کرکے اس پرکنٹرول حاصل کرلیا۔ گوکہ یہ معمولی برتری ہے تاہم اس کی وجہ سے اگلے دو برس تک کے لیے ریپبلکنز صدر جو بائیڈن کی جانب سے کسی بھی قانون سازی کی راہ میں حائل ہو سکتے ہیں۔

'جمہوریت کو محفوظ کریں'، وسط مدتی انتخابات سے قبل بائیڈن کی اپیل

انتخابات کے نتائج آنے کے بعد صدر بائیڈن نے اپنے پہلے ردعمل میں کہا کہ ایوان نمائندگان پر خواہ کسی بھی پارٹی کا کنٹرول ہو وہ اس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیں گے۔

پہلے ٹرمپ کا اعلان اور پھر نتائج کی آمد

ڈیموکریٹس کے لیے یہ بری خبرڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے ایک روز بعد آئی جس میں سابق امریکی صدر نے سن 2024 میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے منگل کے روز اپنی نجی رہائش گاہ پر سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "آج رات میں امریکہ کے صدر کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کر رہا ہوں۔ امریکہ کی واپسی تو ابھی شروع ہو رہی ہے۔ "

وسط مدتی انتخابات کے نتائج کے بعد57 سالہ کیوین میک کارتھی کو خفیہ ووٹنگ کے ذریعہ ایوان میں ریپبلکنز کا رہنما منتخب کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی وہ ڈیموکریٹ نینسی پیلوسی کی جگہ کانگریس کے اگلے اسپیکر کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔ 

سخت گیر نظریات رکھنے والے ٹرمپ کے حامی امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جو بائیڈن

میک کارتھی نے اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے کے بعد کہا،"ایک پارٹی ڈیموکریٹ کی حکومت کا دور اب ختم ہوگیا۔"

ڈیموکریٹک اور ریپبلکنز کے 435 اراکین 3 جنوری کو کانگریس کا نیا اسپیکر منتخب کریں گے، جوکہ امریکہ میں صدر اور نائب صدر کے بعد سب سے اہم ترین سیاسی عہدہ ہوتا ہے۔

حسب توقع کامیابی نہیں ملی

ملک میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح  اور بائیڈن کی مقبولیت کے گرتے ہوئے گراف کی وجہ سے ریپبلکنز کو وسط مدتی انتخابات میں بڑی کامیابی کی امید تھی تاکہ انہیں امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں پر کنٹرول حاصل ہوجائے اور وہ بائیڈن کی جانب سے کسی بھی قانون سازی کو موثر انداز میں روک سکیں۔

تاہم رو بنام ویڈ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے اور بعض ایسے امیدوار، جنہوں نے سن 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کی کھل کر مخالفت کی تھی، کی ٹرمپ کی جانب سے کھل کر تائید کرنے کے سبب ریپبلکنز کو خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔

صدر جو بائیڈن نے  کہا کہ وہ ریپبلکنز یا ڈیموکریٹ، کسی کے بھی ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ ریپبلکنز یا ڈیموکریٹ، کسی کے بھی ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں تصویر: Kevin Lamarque/REUTERS

بائیڈن کا ردعمل

صدر جو بائیڈن نے ایوان نمائندگان پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنے ریپبلکنز مخالفین کو مبارک باد دی اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرنے اور امریکی عوام کی خدمت کے خواہش مند ہیں۔

امریکہ: اسقاطِ حمل قانون پر ہنگامہ برپا

صدر بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا، "امریکی عوام چاہتے ہیں کہ ہم ان کے لیے کام کریں اور میں، ریپبلکنز یا ڈیموکریٹ، کسی کے بھی ساتھ مل کر کام کروں گا۔ میں کسی کے ساتھ بھی مل کر کام کرنا چاہتا ہوں تاکہ نتائج دے سکوں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)