1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ: روسی حملے کی مذمت سے متعلق قرارداد منظور

3 مارچ 2022

دنیا کے بیشتر ملکوں نے یوکرین پر روسی حملے کی مذمت اور اس کی فوج کے فوری انخلا سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کی تائید کی۔ اسے روس کے خلاف بین الاقوامی رائے قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم ماسکو نے اس قرارداد کو مسترد کردیا-

https://p.dw.com/p/47vcC
11. Sondersitzung der UN-Generalversammlung zum Einmarsch Russlands in die Ukraine
تصویر: Carlo Allegri/REUTERS

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں دو روز تک چلنے والی غیر معمولی بحث کے بعد ایک قرارداد منظور کرکے روس سے اس کی افواج کے یوکرین سے فوراً انخلاء کا مطالبہ کیا گیا۔ 193رکن ممالک میں سے141 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ پاکستان، بھارت،بنگلہ دیش، چین اور جنوبی کوریا ان 35 ملکوں میں شامل تھے جنہوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ پانچ ممالک اریٹریا، شمالی کوریا، شام، بیلاروس اور روس نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیے۔

 سلامتی کونسل میں منظور کردہ قراداد کے برخلاف جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد لازم نہیں ہوتا تاہم ان کی سیاسی اہمیت ہوتی ہے۔ بدھ کے روز منظور کردہ قرارداد کو یوکرین کی علامتی فتح اور روس کے بین الاقوامی طورپرمزید الگ تھلگ پڑجانے کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ قرارداد میں یوکرین پر روس کی "جارحیت"کی نکتہ چینی اور نیوکلیائی فورسز کو الرٹ کرنے کے صدر ولادیمیر پوٹن کے فیصلے کی مذمت کی گئی ہے۔

قرارداد میں روسی فوج کے ذریعہ "شہری تنصیبات مثلاً رہائشی مکانات، اسکول اور ہسپتالوں پر ہونے والے حملوں نیز شہریوں بشمول خواتین، عمردراز افراد، معذوروں اور بچوں کی ہلاکت پر بھی گہر ی تشویش" کا اظہار کیا گیا ہے۔

USA | UN Vollversammlung in New York | Dringlichkeitssitzung | Sergiy Kyslytsya
یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا نے کہا کہ روس کا مقصد صرف قبضہ کرنا نہیں ہے۔ یہ ایک نسل کشی ہےتصویر: John Minchillo/AP Photo/picture alliance

یہ 'نسل کشی'ہے، یوکرین

اقو ام متحدہ کی 77سالہ تاریخ میں یہ گیارہواں اور 1982کے بعد پہلا موقع تھا جب جنرل اسمبلی کاہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ پیر کے روز اجلاس شروع ہونے کے بعد اس پر دو دنوں تک بحث ہوئی۔

یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین کو دنیا میں اپنے وجود کے حق سے محروم کردینا چاہتا ہے۔"یہ پہلے ہی واضح ہوچکا ہے کہ روس کا مقصد صرف قبضہ کرنا نہیں ہے۔ یہ ایک نسل کشی ہے۔"

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے روس پر "بربریت" کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا" ہم نے روسی فورسز کے ویڈیوز دیکھے ہیں جن میں انہیں غیر معمولی ہلاکت خیز ہتھیاروں سے لیس گھومتے دیکھا جاسکتا ہے، حالانکہ میدان جنگ میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ان ہتھیاروں میں کلسٹر بم اور ویکوم بم شامل ہیں، جو کہ جنیوا کنونشن کے تحت ممنو ع ہیں۔"

USA Annalena Baerbock UN Vollversammlung
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے رکن ملکوں کا شکریہ ادا کیاتصویر: Andrea Renault/Getty Images/AFP

روس کے خلاف قراردادوں پر ردعمل

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا پیغام ''بالکل ٹھوس اور واضح"ہے۔انہوں نے کہا،" اب یوکرین پر حملے بند ہونے چاہئیں۔ اب بندوقوں کو خاموش ہوجانا چاہئے۔ یوکرین کے عوا م کے لیے حالات بہت خراب ہیں اور مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔"  جنرل اسمبلی اجلاس کے تقریباً ہر مقرر نے جنگ کی واضح لفظوں میں مذمت کی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے قرارداد کی منظوری پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا،"دنیا نے روس کے جھوٹ کو مسترد کردیا ہے۔ روس انسانی حقوق کی تباہ کن خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی بحران، جو یوکرین میں نظر آرہا ہے، کے لیے ذمہ دار ہے۔"

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے اس "تاریخی نتیجہ"کے لیے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والے رکن ملکوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھاکہ اس ووٹ نے یہ واضح کردیا ہے کہ "جب ہمارا پرامن نظام حملے کی زد میں ہو تو ہم متحد ہوجاتے ہیں۔"

اقوام متحدہ میں روسی سفیرویزیلی نیبانزیا
اقوام متحدہ میں روسی سفیرویزیلی نیبانزیاتصویر: John Minchillo/AP Photo/picture alliance

روس نے قرارداد مسترد کردی

جنرل اسمبلی کے قرارداد میں روس سے نہ صرف اپنی فورسزکے فوراً انخلاء کا مطالبہ کیا گیا ہے بلکہ "اقوام متحدہ کے کسی بھی رکن ملک کے خلاف غیر قانونی دھمکیاں دینے یا طاقت کا استعمال کرنے سے گریز کرنے"کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیرویزیلی نیبانزیا نے قرارداد کی منظوری کے بعد اپنے ابتدائی ردعمل میں کہا، "یہ دستاویز ہمیں اپنی فوجی سرگرمیوں کو روک دینے کا پابند نہیں کرتا۔ اس کے برخلاف اس سے کییف میں شدت پسند طاقتوں اور قوم پرستوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔"

روس نے امریکہ اور مغربی ممالک پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا جنہو ں نے حالیہ عشروں میں لیبیا، عراق اور افغانستان سمیت دیگر ملکوں کے خلاف فوجی کارروائیاں کیں۔انہوں نے یوکرینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے الزامات کو بھی مسترد کردیا۔

ماسکو یوکرین کی جمہوری طورپر منتخب حکومت کو انتہاپسند قرار دیتا ہے اور اپنی فوجی کارروائی کو ملک کو ''نازی ازم کے اثرات سے پاک کرنے"  اور اس کے یہودی صدر وولودیمیر زیلنسکی سمیت حکومت کو معزول کرنے کی مہم قرار دیتا ہے۔

ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے ملکوں کا کہنا تھا کہ کسی مذاکرات کے لیے یہ جامع قرارداد نہیں ہے۔ چینی سفیرنے کہا کہ قرارداد پیش کرنے سے قبل تمام رکن ملکوں کے ساتھ صلاح مشورہ نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر کے باہر یوکرین کے حق میں مظاہرہ
اقوام متحدہ ہیڈکوارٹر کے باہر یوکرین کے حق میں مظاہرہتصویر: Jeenah Moon/AP/picture alliance

پاکستان نے کیا کہا

پاکستان نے کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر زور دیا۔ پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،"تشدد میں مزید اضافے اور جانی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی، سیاسی اور اقتصادی کشیدگی سے بچنے کے لیے تمام کوششیں کی جانی چاہئیں اور یہ تصادم بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کے لیے غیر معمولی خطرہ بن سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ روسی فیڈریشن اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت دشمنی کے خاتمے اور حالات کو معمول پر لانے میں کامیاب ہو گی۔"

ان کا مزید کہنا تھا،"یوکرین جنگ کے مسئلے کے حل کے لیے متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق ایک سفارتی حل ناگزیر ہے۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں